(ویب ڈیسک ) مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آئین دوبارہ لکھے جانے کے مترادف ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت سے ابہام جنم لیں گے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا فیصلہ لائق احترام ہونا چاہیے تاکہ جمہوری معاشرہ آگے بڑھے، عدالت کا فیصلہ انصاف پر بھی مبنی ہونا چاہیے، عدالتی فیصلوں سے انصاف ہوتا بھی نظر آنا چاہیے، عدالتوں کے مبہم فیصلے ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے، عدالت مقدمہ دائر کرنے والوں کے علاہ کسی کو ریلیف نہیں دے سکتی۔
انہوں نے کہا کہ زیر غور نقطہ آزاد امیدواران کی وابستگی کا تھا، سنی اتحاد کونسل نے آزاد امیدواران کے اپنے ساتھ شامل ہونے کا دعویٰ کیا، سنی اتحاد کونسل نے انتخاب ہی نہیں لڑا، الیکشن کمیشن نے استدعا مسترد کی، پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، معزز سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی بجائے پاکستان تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ دیا، سنی اتحاد کونسل کی استدعا تسلیم نہیں کی گئی ۔
وزیر اعظم کےمشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ تحریکِ انصاف نے آج تک آزاد امیدواران کے اپنی جماعت میں شامل ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، 41 اراکین سے دوبارہ کیسے پوچھا جا سکتا ہے؟ ، آئین کی متعلقہ شقیں قطعی طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فیصلہ آئین دوبارہ لکھے جانے کے مترادف ہے، آئین اور قانون اس تمام صورتحال پر ایک سکیم فراہم کرتا ہے، آئین اور قانون آزاد منتخب امیدواران کے لئے بھی ایک طریقہ کار فراہم کرتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت سے ابہام جنم لیں گے،مبہم فیصلوں سے سیاسی عدم استحکام جنم لے گا، حکومت کی قانونی ٹیم فیصلے کا جائزہ لے گی پھر اپیل کا فیصلہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے میں وہ ریلیف دیا گیا جس کی استدعا ہی نہیں کی گئی، آج کا فیصلہ قطعی طور پر حکومت کے خلاف سازش نہیں ہے، پاکستان پیپلز پارٹی مکمل آن بورڈ ہے، بجٹ میں پی پی قیادت نے خود حصہ لیا، ہمارے پاس وفاق اور پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں نمبر پورے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کوئی اور متاثرہ فریق ریویو میں عدالت چلا جائے، حکومت کی جانب سے ریویو کا فیصلہ کابینہ کرے گی، حکومت کو اس فیصلے سے کوئی تکلیف نہیں ہے۔