سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، ذرائع الیکشن کمیشن 

08:36 PM, 12 Jul, 2024

(ویب ڈیسک ) ذرائع الیکشن کمیشن  کے مطابق  الیکشن کمیشن آف پاکستان  (ای سی پی ) نے سپریم کورٹ  کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر قرار دے دیا۔

ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ  الیکشن کمیشن  نے کبھی  نہیں کہا کہ پی ٹی آئی  سیاسی پارٹی نہیں ہے،   پی ٹی آئی ایک  سیاسی پارٹی  ہے اور  اسکا نام بھی سیاسی پارٹیوں کی لسٹ  میں شامل ہے، سیاسی پارٹیوں کی لسٹ الیکشن کمیشن  کی ویب سائٹ  پر موجود  ہے۔

  ذرائع الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ  الیکشن کمیشن نے  کسی فیصلے کی غلط تشریح  نہیں کی البتہ  الیکشن کمیشن  نے پی ٹی آئی  کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست  قرار نہیں  دیا، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف مختلف  فورمز  پر گئی  اور الیکشن کمیشن  کے فیصلےکو برقرار رکھا گیا۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق   پی ٹی آئی  کے انٹرا پارٹی  الیکشن درست نہیں  تھے جس کی وجہ سے بلے کا نشان واپس لیا گیا۔آج کے فیصلے  میں جن  39 ایم این ایز کو پی ٹی آئی   کے ایم این ایز قرار دیا گیا ہے  انہوں نے اپنے کاغذات  نامزدگی  میں پی ٹی آئی سے اپنی  وابستگی ظاہر  کی تھی۔

ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ  کسی بھی  پارٹی کا  امیدوار ہونے  کے لئے پارٹی  ٹکٹ  اور ڈیکلریشن  ریٹرننگ  آفیسر  کے پاس جمع  کروانا ضروری ہے   جو کہ ان  امیدواروں  نےجمع نہیں  کروایا تھا،  ریٹرننگ  آفیسروں  کے لئے یہ ممکن  نہیں تھا  کہ وہ انکو پی ٹی آئی  کا امیدوار ڈیکلیئر کرتے۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق   جن 41 امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کیا گیا ہے انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ  پارٹی  سے وابستگی ظاہر کی،  پارٹی کا ٹکٹ جمع نہ کروانے پر ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی، الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان ایم این ایز نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی لہذا ان کو آزاد امیدوارڈکلیئرکرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

  ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ   سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی، سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی، پی ٹی آئی  اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔

مزیدخبریں