ویب ڈیسک: (علی زیدی) بجٹ 2024-25 میں آئی ایم ایف کے دباؤ پر حکومت نے نیا پنشن نظام لانے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے اعلان کیا ہے کہ پنشن اخراجات اب غیر حقیقی طور پر بڑھ چکے ہیں لہذا اس شعبے کی اصلاح کے لئے سہ جہتی حکمت عملی متعارف کرادی گئی ہے۔
موجودہ پنشن اسکیم میں اصلاحات کے لئے عالمی مروجہ طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا جس کے نتیجے میں حکومت پر اگلے 30 سال تک پنشن کا بوجھ کافی حد تک کم ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بھرتی ہونے والے ملازمین کیلئے کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم متعارف کرائی جائے گی جس کےتحت حکومت اپنا مقررہ حصہ ہر ماہ ادا کردے گی۔ ان ملازمین کی پنشن ان کی ملازمت کے آغازسے ہی جمع ہونی شروع ہوجائے گی۔
کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ کیا ہے؟
اس مقصد کے لئے فنڈ میں حکومت ملازم کی جانب سے جمع کرائی گئی رقم کا دوگنا حصہ ماہانہ جمع کرائے گی جسے بعد میں پنشن فنڈ میں انویسٹ کردیا جائے گا اور حاصل ہونے والی رقم ملازمین کی فلاح وبہبود اور ادائیگیوں کے لئے استعمال کی جائے گی۔
اس وقت ملک بھر میں 43 پنشن فنڈز قائم کیے جا رہے ہیں جن میں تقریباً 61 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے دو سال قبل پنشن فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے کی پہل کی تھی، اس کے ملازمین کے لیے 21 پنشن فنڈز شامل تھے۔
اب نئی بھرتیاں رضاکارانہ پنشن اسکیم کے تحت ہوں گی
رضاکارانہ پنشن سکیم کے آغاز کا مقصد بھاری سرکاری پنشن کے بوجھ کو کم کرنا اور پنشن کے نظام کو ہموار کرنا ہے۔ کسی بھی نئے انسانی وسائل کو رضاکارانہ پنشن سکیم کے تحت بھرتی کیا جائے گا۔