ویب ڈیسک: کیریبیئن ملک ہیٹی کے وزیراعظم ایریئل ہنری نےاستعفی دے دیا۔
عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق ہیٹی کی بین الحکومتی تنظیم کیریبیئن کمیونٹی کے سربراہ عرفان علی نے ایریئل ہنری کی استعفے کی تصدیق کردی۔
عرفان علی نے بتایا کہ ہم نے ایریئل ہنری کے استعفیٰ کوقبول کر لیا ہے جو عبوری صدارتی کونسل کے قیام اور عبوری وزیر اعظم کی نامزدگی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے ہیٹی کے لئے خدمات پر ایریئل ہنری کا شکریہ ادا کیا۔
دوسری جانب یورپی یونین کمیشن کے ترجمان پیٹر سٹینو نے کہا ہے کہ ہیٹی میں پُر تشدد واقعات اور جھڑپوں کی وجہ سے یورپی یونین کے عملے کو ملک سے نکال لیا گیا ہے۔
معمول کی پریس کانفرنس سے خطاب میں سٹینو نے کہا ہے کہ ہم ہیٹی کے حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ ملک میں، عسکریت پسند جتھوں کی وجہ سے، درپیش سکیورٹی بحران باعثِ تشویش ہے۔ سکیورٹی صورتحال میں انتہائی اور غیر متوقع خرابی کی وجہ سے ہم نے فیلڈ میں اپنی کاروائیاں کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے"۔
سٹینو نے کہا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس میں موجود یورپی یونین کے تمام اہلکاروں کو ملک سے باہر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس وقت یورپی یونین اہلکار ہیٹی کے باہر سے فرائض ادا کررہے ہیں۔ بلا شبہ ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور بہتری آتے ہی ہم اپنے فرائض کے دوبارہ آغاز کا انتظام کریں گے"۔
واضح رہے کہ ہیٹی میں جیل سے مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لئے 4 مارچ کو 72 گھنٹوں کا کرفیو لگا دیا گیا تھا اور 7 مارچ کو کرفیو کی مدّت میں ایک مہینے کا اضافہ کر دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم ایریئل ہنری سے مستعفی ہونے کے مطالبے کے ساتھ مسلح جتھوں نے 'پورٹ او پرنس' اور 'کرائکس ڈس بوکٹس' کے جوار میں واقع 2 جیلوں پر 2 اور 3 مارچ کو مسلح حملے کئے اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں کی تھیں۔
جھڑپوں کے دوران جیلوں سے تقریباً 4 ہزار قیدی فرار ہو گئےا ور 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی مہاجر تنظیم IOM نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ ہیٹی میں درپیش پُر تشدد واقعات کی وجہ سے حالیہ ایک ہفتے کے دوران 15 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔