ویب ڈیسک: انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے ڈی چوک میں احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت کی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کی جانب سے ایڈووکیٹ عثمان گل اور نیاز اللہ نیازی پیش ہوئے۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ 7 اکتوبر کا حکم نامہ پڑھ لیں سب واضح ہے بیلف رپورٹ بھی ریکارڈ پر ہے،4 تاریخ کو دونوں خواتین کو جائے وقوعہ سے حالی ہاتھ گرفتار کیا گیا۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ نیازی صاحب راستہ تو آپ خود بتاتے ہیں آپ نے کہا کہ موقع سے گرفتار ہوئے تو میگا فون کہاں گیا؟۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ہماری عدالت سے استدعا ہے کہ جوڈیشل کے بجائے کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔
پولیس کی جانب سے علیمہ خان عظمیٰ کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی گئی۔
پراسیکیوشن نے استدعا کی کہ موبائل فون اور دیگر مواد برآمد کروانا ہے مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
عثمان ریاض گل نے کہا کہ دونوں ملزمان خواتین ہیں ریمانڈ کا ایک طریقہ کار موجود ہے،کسی بھی سپیشل گزٹڈ آفیسر کی جانب سے کوئی استدعا موجود نہیں آج تک کی ساری کارروائی غیر قانونی ہے،عثمان ریاض گل نے عدالت میں ویڈیو چلانے کی استدعا کر دی یہ ثبوت موجود ہیں کہ یہ سب غیر قانونی ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ آپ ایک یو ایس بی دے رہے ہیں آپ کو اور مجھے پتہ ہے کہ اس ثبوت کی کوئی قانونی حیثیت ہے،میں تفتیشی افسر یا مجسٹریٹ نہیں ہوں کیا یہ آپ کا گراؤنڈ ہے، آپ یہ یو ایس بی تفتیشی کو دیں میں جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتا ہوں ثبوتوں کا جائزہ لیتا ہیں۔یہ یو ایس بی میں نہیں پلے کروں گا آپ آگے چلیں اپنے دلائل دیں آپ نے کہہ دیا۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ آپ تو ٹرائل میں چلے گئے ہیں کہ اس کا فرانزک ہونا چاہیے۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے 7 دن میں کیا ریکوری کی ہے یہ بتائیں ریمانڈ کیوں چائیے؟۔
پراسکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ جو پلاننگ ہوئی ہے اس کے محرکات تک پہنچنا ہے دھماکہ خیز مواد کے بارے میں تحقیقات کرنی ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ 6 دن میں آپ نے کیا کیا ہے جب ریمانڈ لینے آئیں گے تو ایک ایک گھنٹے کا حساب دینا ہو گا،ہر چیز کی ضمنی لکھنی ہے آنے جانے کی یہاں کیا ہوا سب لکھنا ہے۔
ایس ایچ او نے کہا کہ موبائل فون کے حوالے سے ملزمہ کا بیان موجود ہے گرفتار ایم پی اے نے کہا دونوں بہنیں منصوبے کا حصہ تھیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ اگر موبائل موجود نہیں تو کیا آپ ڈیٹا حاصل نہیں کر سکتے۔
عثمان ریاض گل نےکہا کہ عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا تو ایک جونئیر جواب کیوں دے رہا ہے۔
ایس ایچ او کوہسار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں جونئیر نہیں ایس ایچ او ہوں۔
علیمہ خان نے کہا کہ اگر انصاف مل جائے تو کافی ہے ہم انصاف کیلئے آئے ہیں۔
عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اورعظمیٰ خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے خلاف ڈی چوک پر احتجاج کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی تھی۔
وکیل نیاز اللّٰہ نیازی نے کہا تھاکہ تحریکِ انصاف کے رہنما اور کارکنان کے خلاف سیاسی نوعیت کے کیسز ہیں۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ میرے پاس جو ثبوت آئیں گے ان کے مطابق فیصلہ کروں گا، سیاسی انتقامی کارروائی کی دونوں اطراف سے مذمت کرنی چاہیے، میں سیاسی انتقامی کارروائی کے خلاف ہوں، ملک کے لیے ساتھ بیٹھ کر چلیں، ملک کے بارے میں سوچیں، یقین دلاتا ہوں میری عدالت میں صرف میرٹ پر انصاف ہو گا۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان سے وکلاء 10 منٹ ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ 10 کیا 15 منٹ ملاقات کریں،عدالت کے باہر بھی ملاقات کریں۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی تھی۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا کیوں ریمانڈ چاہیے؟ کیا ثبوت اکٹھے ہوئے ہیں؟
پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے دیگر کارکنان کو میگا فون پر اشتعال دلایا، انہوں نے کارکنان کے ہمراہ پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا، انہوں نے ویڈیو بنائی،موبائل فون برآمد کرنا اہم ہے، انہوں نے میٹنگ میں احتجاج کرنے کی منصوبہ بندی کی۔
علیمہ خان نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ آپ کی عدالت میں کئی بار آئی ہوں۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ جی، آپ سائیکل والی درخواست لے کر آئی تھیں،جیل میں دیوار تڑوائی، سائیکل بھی لے کر دی، مجھے تو آپ عمران خان سے زیادہ انرجیٹک لگتی ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ لاہور میں احتجاج میں شامل ہونا تھا، ٹوٹتی تو صرف دفعہ 144 ہی، جو ہم نے توڑنی تھی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ یعنی آپ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا سوچا ہوا تھا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے جملے پر کمرۂ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنایاتھا۔ علیمہ خان، عظمیٰ خان کو 2 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔