(ویب ڈیسک ) بھارت میں مذہبی ، نسلی اور لسانی اقلیتیں اپنے بنیادی حقوق اور بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔
مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں بھارت انتہا پسندی، فسطائیت اور شدت پسندی کے شدید دور سے گزر رہا ہے۔ منی پور بی جے پی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ چکا ہےاور مودی سرکار اپنے ہی ملک کے لوگوں کو نگلنے لگی ہے۔
منی پور کی تما م کمیونیٹیز نے ریاست مخالف جنگی محاز کھول رکھے ہیں اور بھارت سے چھٹکارہ چاہتے ہیں ۔
ستمبر کے پہلے ہفتے کشیدگی میں مختلف مقامات میں حملوں میں خاطر خواہ تیزی کے علاوہ ڈرون حملوں میں منی پور کے نواحی گاؤں میں 5گھروں کو جلا کر خاکستر کرنےکے بعد امفال وادی میں دوبارہ کرفیو نافذ کردیا گیا ۔
ڈرون حملوں کے بعد علیحدگی پسندوں نے منی پور کے بشنو پور ضلع میں راکٹ حملے کئےجس کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا اورسکیورٹی فورسز بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق منی پور کی موجودہ صورت حال کے مطابق وادی میں ریاستی رِٹ مکمل طور پر دم توڑ چکی ہے، بازار، مارکیٹیں اور ہسپتال بند ہوچکے ہیں،کرفیو کے باعث عوام شدید پریشان ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منی پور میں حالیہ کشیدگی کے بعد ریاست کا بھارت کے ساتھ زمینی ربطہ منقطہ ہو چکا ہے اور ریاستی مشینری بُری طرح فیل ہوچکی ہے۔
زمینی راستوں کے بعد اب منی پور میں انٹرنیٹ بھی مکمل طور پر بند ہو چکا ہے اور بھارتی افواج نے پورے علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے۔
بھارت منی پور کو علیحدگی سے بچانے کے لئے ظلم اور تباہ کاریوں کی ایک نئی داستان رقم کر رہا ہے۔ مودی سرکار کی تمام عسکری کوششیں ناکام ہورہی ہیں اور منی پور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہاتھ سےنکل رہا ہے ۔
بھارت کی تعصبانہ سیاست اور شدت پسندی کی وجہ سے کبھی کشمیر تو کبھی منی پور جیسی ریاستیں علیحدگی کی طرف جارہی ہیں ۔عالمی سطح پر بھی منی پور فسادات کو لیکر ایک گہری تشویش پائی جارہی ہے۔ مودی سرکار بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیررہی ہے۔