سپریم کورٹ نے وسیم رضوی پر قرآن مجید سے 26 آیات کو ہٹانے کے لئے درخواست پر 50000 روپے جرمانے کی سزا عائد کی ہے۔
جسٹس روہنٹن فالی نریمن کی سربراہی میں قائم بینچ نے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی پر قرآن مجید کی 26 آیات کو ختم کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست کے ذریعے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
بینچ نے وسیم رضوی کی رٹ پٹیشن کو مسترد کردیا۔ سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ یہ قطعی طور پر غیر سنجیدہ رٹ پٹیشن ہے۔ سماعت شروع ہوتے ہی جسٹس نریمن نے سینئر ایڈووکیٹ رویندر کمار رائے زادہ سے پوچھا کہ کیا وہ اس درخواست کے بارے میں سنجیدہ ہیں۔بعدازں عدالت نے ایک مختصر سماعت کے بعد درخواست کو خارج کرتے ہوئے اسے ‘بالکل غیر سنجیدہ‘ قرار دیا۔
11 مارچ کو وسیم رضوی نے قرآن سے 26 آیات کو ہٹانے کی درخواست کی تھی جس کے بارے میں انہوں نے کہا قرآن کی کچھ آیات ملکی خود مختاری، اتحاد اور سالمیت کے لئے خطرہ ہیں، ان آیات کو غیر آئینی، غیر موثر اور غیر عملی قرار دینے کے لئے عدالت حکم دے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ رضوی کی درخواست پر مارچ میں بھارت سمیت دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے تھے، اور مسلم کمیونٹی کے متعدد افراد نے ان پر اپنے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ نے کہا تھا کہ رضوی کی درخواست پوری دنیا کے مسلمانوں کی توہین ہے، اور اس سے انہیں خاصی تکلیف ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ شدت پسند مودی سرکار میں مسلمانوں کے خلاف آئے روز نفرت آمیز بیانیے پر مبنی مہم چلائی جاتی ہے۔ چند روز قبل بھارت میں مرکزی وزارت تعلیم کی جانب سے مدارس میں ہندوئوں کی مذہبی کتابوں گیتا اور رامائن کو نصاب کا حصہ بنانے کا فیصلہ سامنے آیا جس پر مسلم مذہبی رہنماوں اور اور دانشوروں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔ کہا جا رہا ہے کہ بھارت میں رائج سیکولر نظام تعلیم پر اس سے پہلے ہندتوا کا رنگ چڑھا ہوا ہے لیکن اب دینی تعلیم کے لیے قائم کردہ مدارس بھی اس کے زیر اثر لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ شنید ہے کہ قرانی آیات کے خلاف پٹیشن بھی اسی واقعے کا تسلسل تھا۔