پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے میچ میں ٹی ٹوئنٹی تاریخ میں پاکستان کے لئے دوسری سب سے سست ترین نصف سنچری اسکور کی۔ بابر نے اپنی نصف سنچری تک پہنچنے کے لیے 49 گیندیں کھیلیں، پاکستان نے جنوبی افریقا کو جیت کے لیے 141 رنز کا ہدف دیا۔
پروٹیز بلے بازوں نے ہدف کا آسانی سے تعاقب کرتے ہوئے میچ چھ وکٹوں سے جیت کر سیریز 1-1 سے برابر کر دی۔ یاد رہے کہ سابق اوپننگ بلے باز شعیب خان کے پاس پاکستان کے لئے سب سے سست ٹی 20 نصف سنچری بنانے کا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے 2008 میں زمبابوے کے خلاف 53 گیندوں میں اپنے پچاس رنز پورے کیے تھے۔
بابر اعظم کو کم سٹرائیک ریٹ پر کرکٹرز کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ان کی ٹی ٹوئنٹی میں 127.69 کی سٹرائیک ریٹ بہت زیادہ متاثر کن نہیں ہے۔ اس کے علاوہ عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ بابر ٹی ٹوئنٹی میں ضرورت پڑنے پر جارحانہ بیٹنگ نہیں کر سکتے، کرکٹ پنڈتوں نے بابر میں اس خصوصیت کی کمی کا ادراک کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابر کو ضرورت کے تحت اپنے گیئر بدلنے چاہیں۔
سابق فاسٹ باولر شعیب اختر کا کہنا تھا کہ بابر نے پچاس گیندیں کھیلیں اگر یہی 50 بالز کوہلی نے کھیلی ہوتی تو وہ کیا کرتا۔ انہوں نے بھی بابر کو سٹرائیک ریٹ میں بہتری کے لیے کام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
پی ٹی وی اسپورٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگر آپ کرس گیل، ویرات کوہلی یا ایڈن مارکرم کو 50 گیندیں دیتے ہیں تو وہ کیا کریں گے اور بابر نے کیا کیا؟ بابر ایک بہترین کھلاڑی ہے لیکن 50 گیندوں پر 50 رنز اچھے نہیں ہیں، اگر دوسرے اینڈ پر وکٹیں گر رہی ہیں تو آپ اپنے شیل میں نہیں جاسکتے۔ بابر اپنی اننگز کا موازنہ ایڈن مارکرم کی اننگز سے کر سکتے ہیں۔ جب وکٹیں بھی گر رہی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارکرم نے پھر بھی اپنی اٹیکنگ کرکٹ کھیلنا جاری رکھا اور 30 بالز پر 54 رن بنائے۔