الزام ثابت ہونے پر لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کو کتنی سزاہوگی؟اہم خبرآگئی

11:32 AM, 13 Aug, 2024

ویب ڈیسک: پاکستان فوج کے ایک ریٹائرڈ سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیض حمید کے خلاف ہونے والی کارروائی انکوائری کے بعد ہو رہی ہے اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ انکوائری کمیشن کے پاس اس حوالے سے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید پر اگر صرف مالی بے ضابطگیوں کا الزام ثابت ہوجائے تو انہیں 8 سے 10 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ لیکن ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہونے والی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی تفصیلات موجود نہیں ہیں، لہذا ان پر کون سے الزامات ہیں اس بارے میں کورٹ مارشل کی دیگر تفصیلات سامنے آنے پر ہی پتہ چل سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:  فیض حمید نےسیاسی شخصیات کو قتل کرانیکی کوشش کی، حامد میر

سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج میں خود احتسابی کا عمل ہے اور سینئر افسران کے خلاف انکوائری پہلی بار نہیں ہو رہی۔ ماضی قریب میں لیفٹننٹ جنرل جاوید اقبال کو کورٹ مارشل کے بعد سزا سنائی گئی تھی، جبکہ این ایل سی اسکینڈل میں ملوث ہونے پر سینئر افسران کے خلاف کارروائی ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ لیفٹننٹ جنرل عبید کے خلاف بھی ایسی ہی کارروائی کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قریبی رشتہ دارکی خاتون سےشرمناک  حرکت کہ انسانیت بھی شرماگئی

سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصہ میں حکومت کی طرف سے آرمی ایکٹ میں ایک ترمیم کی گئی ہے جس کے بعد ریٹائر ہونے والے افسران کے خلاف بھی آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ جنرل فیض حمید نے بھی جو کچھ کیا ہے اس پر ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے مطابق کارروائی ہو گی اور دیگر سینئر افسران کو بھی محتاط رہنا چاہیے وگرنہ ان کے خلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔

مزیدخبریں