امریکا کے بعد ترکی بھی افغانستان سے نکلے، طالبان کا انتباہ

10:24 AM, 13 Jul, 2021

حسان عبداللہ

کابل(ویب ڈیسک) طالبان نے ترکی کی افغانستان میں فوج کی توسیع کے خلاف انتباہ کیا ہے۔ ایک بیان میں طالبان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے جو ہماری خود مختاری اور ہمارے قومی مفادات کے منافی ہے۔

تفصیلات کے مطابق منگل کے روز طالبان نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ جب امریکہ کی زیرقیادت فوجیں ملک سے چلی جائیں گی تو یہ ترکی کے قیام کا فیصلہ "قابل مذمت" ہے۔گروپ نے ایک بیان میں کہا " یہ ہماری خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور ہمارے قومی مفادات کے منافی ہے" .

طالبان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم کسی بھی غیر ملکی افواج کے افغانستان میں قیام کو اپنے ملک پر قبضہ سمجھتے ہیں۔ بیان میں ترک عوام اور سیاستدانوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ "اپنے فیصلے کو بدلیں کیونکہ یہ دونوں ممالک کے لئے نقصان دہ ہے۔

اس سے قبل طالبان نے کہا تھا کہ ترکی کو 2020 کے معاہدے کے تحت امریکی افواج کے انخلا کے بعد اپنی فوجیں بھی واپس بلا لینی چاہیں، طالبان نے کہا نیٹو افواج کی روانگی کے بعد ترکی کی جانب سے کابل کے ہوائی اڈے کی حفاظت اور چلانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔صدر جو بائیڈن اور ترکی کے صدر طیب اردگان کے مابین پیر کے روز طے پانے والے مذاکرات میں انقرہ کی طرف سے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد کے لئے کابل ہوائی اڈے کی حفاظت کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

صدر رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ امریکہ کے انخلاء کے بعد افغانستان کو مستحکم کرنے کے لیے ترکی "واحد قابل اعتماد" ملک ہے جو اپنا کردار ادا کر سکتا ہے، انہوں نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ واشنگٹن اپنے نیٹو اتحادی پر بھروسہ کرسکتا ہے۔اردگان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں تناؤ کے بعد پیر کو برسلز میں نیٹو کے اجلاس کے اختتام پر امریکی صدر جو بائیڈن سے پہلی ملاقات میں اس مسئلے پر بات کریں گے۔

اردگان نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا ، "امریکہ جلد ہی افغانستان چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے اور اسی وقت سے جب وہ وہاں سے چلے جائیں گے ، اس عمل کو برقرار رکھنے والا واحد قابل اعتماد ملک واضح طور پر ترکی ہے۔"

مزیدخبریں