سری لنکن صدر فوجی طیارے پر ملک سے فرار
04:57 AM, 13 Jul, 2022
سری لنکن صدر گوتابایا راج پکشے فوجی طیارے پر ملک سے فرار ہو کر مالدیپ پہنچ گئے ہیں۔ سری لنکن فضائیہ نے راج پکشے کو سہولت دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ آئین کے تحت کیا گیا تھا۔ انڈپینڈنٹ اردو میں شائع خبر کے مطابق سری لنکن حکام کا کہنا ہے کہ گوتابایا راج پکشے، ان کی اہلیہ اور دو محافظ سری لنکن فضائیہ کے طیارے میں سوار ہو کر مالدیپ کے دارالحکومت مالے کے لیے روانہ ہوئے۔ صدر راج پکشے نے مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل اور وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوا بولنے اور سیاسی دباؤ کے بعد عہدہ چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ قانون کے تحت موجودہ صدر گوتابایا راج پکشے کو ملک چھوڑنے سے نہیں روک سکتے تھے۔ راج پکشے بدھ کو صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے تاکہ اتحادی حکومت کا راستہ بنایا جا سکے۔ تاہم وہ گذشتہ جمعے کے بعد سے عوامی طور پر منظر سے غائب تھے۔ دوسری جانب وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ نئی حکومت بننے کے بعد وہ سبکدوش ہو جائیں گے۔ قانون سازوں نے اگلے ہفتے نیا صدر منتخب کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن دیوالیہ ہونے کے بعد ملک کو معاشی اور سیاسی تباہی سے نکالنے کے لیے نئی حکومت کی تشکیل کا فیصلہ کرنے کے لیے منگل کو بھی سیاست دانوں کی ملاقاتیں جاری رہیں۔ https://twitter.com/Ashvarg/status/1546992203905437697?s=20&t=q8uYhX4lgL50lWTWOIan0A ملکی قیادت کی جانب سے استعفوں کے وعدے سے بھی سیاسی بحران کا خاتمہ نہیں ہوا اور مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔ کئی دنوں سے لوگ صدارتی محل میں اس طرح آتے جاتے ہیں گویا کہ یہ کوئی سیاحتی مقام ہو جہاں ان کی سوئمنگ پول میں نہانے، پرتعش کمروں کے بستروں پر لیٹنے اور صدر کی کرسی پر بیٹھ کر چائے پینے تک کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ ایک موقع پر انہوں نے وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ کو نذر آتش بھی کر دیا۔ 97 دنوں سے احتجاج میں حصہ لینے اور صدر کے دفتر پر قابض 25 سالہ ڈی سوزا نے اے پی کو بتایا: ’میں خوش نہیں ہوں کہ وہ (صدر راج پکشے) ملک سے فرار ہو گئے۔ انہیں تو جیل میں ہونا چاہیے۔‘ ڈی سوزا نے مزید کہا: ’راج پکشے نے اس ملک کو تباہ کیا اور قومی دولت لوٹ لی۔ ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک کہ ہمیں نیا صدر اور وزیراعظم نہیں مل جاتا۔‘ دوسری جانب قانون سازوں نے پیر کو 20 جولائی تک اپنی صفوں میں سے ایک نیا صدر منتخب کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن انہوں نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وزیراعظم کا عہدہ کون سنبھالے گا اور کابینہ کن ارکان پر مشتمل ہو گی۔ نئے صدر راج پاکشے کی بقیہ مدت پوری کریں گے جو 2024 میں ختم ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر وہ نئے وزیراعظم کا تقرر کر سکتے ہیں جنہیں اس کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری لینا ہوگی۔ سیاحت پر انحصار کرنے والی سری لنکا کی معیشت کو کرونا وبا اور بیرون ملک مقیم سری لنکن شہریوں کی جانب سے ترسیلات زر میں کمی کی وجہ سے بری طرح نقصان پہنچا جبکہ کیمیائی کھادوں پر پابندی نے زراعت کی پیداوار کو نقصان پہنچایا۔ ملک میں ڈاکٹرز عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ بیمار نہ پڑیں یا حادثوں کا شکار نہ ہوں کیونکہ ملک کے معاشی بحران نے اس کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مفلوج کر دیا ہے جہاں ادویات اور دیگر ضروری سامان دستیاب نہیں۔؎ کچھ ڈاکٹروں نے طبی سامان اور ادویات کے عطیات یا انہیں خریدنے کے لیے فنڈز حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کیا ہے۔ وہ بیرون ملک مقیم سری لنکن باشندوں سے بھی مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو