ویب ڈیسک : بھارت میں مودی کی آمرانہ حکومت کا مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھی دہلی کی طرز پر چلانے کا فیصلہ ، لیفٹنٹ گورنر کو انتظامی اختیارات دیدئیے گئے۔ اب جموں و کشمیر حکومت لیفٹنٹ گورنر کی اجازت کے بغیر ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کر سکے گی۔ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 55 کے تحت ترمیم شدہ اصولوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ربڑ اسٹیمپ وزیراعلی قبول نہیں عمر عبداللہ اور دیگر سیاستدانوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔
وزارت داخلہ کی طرف سے کی گئی ترامیم کے مطابق، آل انڈیا سروس (اے آئی ایس) افسران کے انتظامی سیکرٹریوں اور کیڈر کے عہدوں کے تبادلے سے متعلق ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری، جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی تجاویز کو لیفٹیننٹ گورنر کو چیف سیکرٹری کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، ’’انتظامی سکریٹریوں اور آل انڈیا سروسز کے افسران کے کیڈر کے عہدوں کی پوسٹنگ اور تبادلے سے متعلق معاملات کے سلسلے میں ایڈمنسٹریٹو سکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ چیف سکریٹری کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کو تجویز پیش کرے گا۔‘‘
اگرچہ جموں و کشمیر میں جب سے اس کی تنظیم نو ہوئی ہے تب سے انتخابات نہیں ہوئے ہیں لیکن جب بھی انتخابات ہوتے ہیں اور حکومت بنتی ہے تو لیفٹیننٹ گورنر کے پاس منتخب حکومت سے زیادہ اختیارات ہوتے ہیں۔ یہ اختیارات بالکل وہی ہیں جو دہلی کے ایل جی کے پاس ہیں۔
ایم ایچ اے نے مزید کہا کہ جن تجاویز پر لیفٹیننٹ گورنر کو صوابدیدی اختیارات حاصل ہیں ان معاملات پر محکمہ خزانہ کی پیشگی رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت تک اتفاق یا مسترد نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اسے چیف سیکرٹری کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے نہیں رکھا گیا ہو۔” ترامیم میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی تجویز جس میں ‘پولیس’ ‘پبلک آرڈر’، ‘آل انڈیا سروس’ اور ‘اینٹی کرپشن بیورو’ کے حوالے سے محکمہ خزانہ کی سابقہ منظوری کی ضرورت ہو، ایکٹ کے تحت لیفٹیننٹ گورنر کی صوابدید کو استعمال کرنے کے لیے منظور یا مسترد نہیں کیا جائے گا۔ جب تک کہ اسے چیف سکریٹری کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے نہیں رکھا گیا ہے۔”
ایم ایچ اے ترامیم کے مطابق کہا کہ محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امور عدالتی کارروائی میں لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری کے لیے چیف سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کے توسط سے ایڈووکیٹ جنرل کی مدد کے لیے ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر لا افسران کی تقرری کی تجویز پیش کرے گا۔ ایم ایچ اے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے، “پراسیکیوشن کی منظوری یا اپیل دائر کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے چیف سکریٹری کے ذریعے قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے محکمے کے ذریعے رکھا جائے گا۔” اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل خانہ جات، ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن اور فرانزک سائنس لیبارٹری کے بارے میں تجاویز لیفٹیننٹ گورنر کو ایڈمنسٹریٹو سیکریٹری، ہوم ڈیپارٹمنٹ چیف سیکریٹری کے ذریعے پیش کی جائیں گی۔
دوسری طرف سابق وزیراعلی مقبوضہ جموں وکشمیر عمر عبداللہ نے حکومتی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام بہتر کے حقدار ہیں اختیارات سے محروم ربڑ اسٹیمپ وزیراعلی عوامی مسائل کیسے حل کرسکے گا؟