آئین کی تشریح عدلیہ کا کام ہے دوبارہ لکھنا نہیں، خواجہ آصف کا شدید ردعمل

02:43 PM, 13 Jul, 2024

ویب ڈیسک: وزیر دفاع خواجہ آصف کا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں واپس دینے کے فیصلے پر کہنا ہے کہ پارلیمنٹ ہی آئین میں ترمیم کرسکتی ہے، عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہے، دوبارہ لکھنا ان کا کام نہیں ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ فیصلے پر ردعمل دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آئین  کی تشریح واضح ہے جس پر عدلیہ فیصلہ کر سکتی ہے۔ عدلیہ آئین کوو ری رائیٹ نہیں کر سکتی۔ آئین کے لئے پارلیمنٹ موجود ہے۔ کل کا فیصلہ آئینی نہیں تھا۔ اس میں سیاسی معاملات واضح نظر آ رہے تھے۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ جو سائلین ہی نہیں انہیں انصاف فراہم کیا گیا۔ دو ملین سے زائد سائلین  کے کیسز زیر التوا ہیں جنہیں انصاف نہیں مل رہا۔ ہماری عدلیہ کا مقام 134 نمبر پر ہے جس میں تبدیلی نہیں کی گئی۔ سیاست سیاست کھیلا جا رہا ہے۔ یہ آج نہیں عرصہ دراز سے عدلیہ کا سیاسی کھیل چل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں سے بہت سی غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن ہم نے حدود تجاوز نہیں کیں۔ غیر آئینی  اقدام بھی ہوئے جس کا سارا ملبہ سیاست دانوں پر پھینکا گیا۔ کل کے فیصلے کو اس سائل کی دہلیز پر پہنچایا گیا جو سائل ہی نہیں تھا۔ اس فیصلے کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آئین کے آرٹیکل 151۔۔158 اور 106 کو ری رائیٹ کیا گیا۔ عدالت سے سنی اتحاد نے رجوع کیا تھا۔ تحریک انصاف نے نہیں۔

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ حلف ایک بار اٹھایا جاتا ہے دو دفعہ نہیں۔ بہتر فیصلے وہ ہوتے ہیں جن پر لب کشائی نہ کیجائے۔ سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ آرٹیکل 187 شک کے تحت حالات نہیں ہیں۔ تحریک انصاف نے پارٹی کے اندر الیکشن نہ کروانے کے باعث پارٹی نشان کھویا۔ 2018 میں مسلم لیگ ن کے منتخب کارکن آج بھی پارلیمنٹ میں آزاد حیثیت سے بیٹھتے ہیں۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ غیر آئینی جو اقدامات ہوئے یہ جمہوری نظام میں اثر انداز ہوں گے۔ ہم کل کس ادارے کو کہیں گے کہ آپ نے غیر آئینی اقدام کیا ہے۔سب سے بڑی عدلیہ سے جب ایسے فیصلے آئیں گے۔ الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ بھی آئینی ادارے ہیں۔ ہر ادارے کو اپنی  حدود میں رہنا چاہئے۔ پشاور ہائی کورٹ  اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو تجاوز کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے سوال کیا کہ میں ایک ہی موضوع پر کیا دو حلف نامے جمع کروا سکتا ہوں؟  سپریم کورٹ کےایسے فیصلے سےکیا کوئی بھی دو حلف نامے جمع کروا سکتا ہے۔ پارلیمنث میں بیٹھے لوگ اپنا حلف نامہ جمع کروا چکے ہیں۔ دیا گیا حلف نامہ واپس نہیں ہوسکتا یہ قانونی بات ہے۔ بادی النظر میں ایسی صورتحال پیدا ہوچکی ہے جس میں سیاست کی گنجائش نہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ایک نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے۔ غیر آئینی اقدامات سے ملکی صورتحال خراب ہوگی۔ یہ فیصلہ ہمارے قومی مستقبل کیلئے اچھا شگون نہیں۔ میں نے کل ٹویٹ کیا تھا کہ عدلیہ عدل کی جنگ لڑے۔ 134 نمبر سے 104 نمبر پر آ جائے عوام خراج تحسین پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ریویو میں جانے کے لئے سوموار کو پارلیمنٹ میں مشترکہ فیصلہ کریں گے۔ آصف زرداری کا حکومت گرانے آور جوڑنے کا بیان کسی اور سیاق و سباق میں تھا۔

مزیدخبریں