پی ٹی آئی بجٹ کو زہرقاتل سمجھتی ہے، تنخواہ دار طبقے کا جینا حرام ہوگا،شبلی فراز

11:55 AM, 13 Jun, 2024

ویب ڈیسک: سینیت میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی موجودہ بجٹ کو زہر قاتل سمجھتی ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانے سے ان کا جینا حرام ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث شروع کردیا گیا ہے۔ 

چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی لیڈرز 15 منٹ اور ممبرز 10 منٹ تک بات کرسکتے ہیں۔ تاہم قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کےلئے کوئی وقت نہیں۔

قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے شکوہ کیا کہ کوئی وزیر ایوان میں نہیں ممبران بھی کم ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جب آپ بات کرینگے تو سب آجائیں گے۔

قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کا اظہار خیال:

شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خواہش تھی وزیر خزانہ اور کوئی وزیر موجود ہوتا تو وہ سنتے۔ وزیر خزانہ شریف آدمی ہیں۔ بنکنگ سیکٹر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس حکومت میں آنا وزیر خزانہ کا غلط فیصلہ تھا۔ عوام کی خدمت کرنا بڑا اعزاز ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حقیقی مینڈیٹ والی حکومت میں خدمت کرنا اعزاز ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت عوامی مینڈیٹ سے نہیں آئی۔ اس حکومت کوعوامی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ عوامی مینڈیٹ کے بغیر حکومت میں آمرانہ ٹائپ فیصلے ہوتے ہیں۔ عوامی سپورٹ کے بغیر سخت فیصلے اور اصلاحات نہیں ہوسکتیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں کوئی معاشی ویژن نہیں ہے۔ ملک کو بھکاری بنا دیا گیا بھکاری پن ختم کرنے کا کوئی پلان نہیں۔ 1971 سے لیکر اب تک آمریت اور ن لیگ پی پی نے حکومتیں کیں۔ پی ٹی آئی اس بجٹ کو زہر قاتل سمجھتی ہے۔ پی ٹی آئی اور عوام ایک طرف ہیں۔ غیر قانونی اشرافیہ ایک طرف کھڑی ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طریقہ سے آنے والوں کو عوام کا کیا احساس ہوگا؟ ان کو عوامی جذبات کا کیا احساس ہوگا۔ تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس مزید لگا دیا گیاہے۔ پچاس ہزار تنخواہ والے کو ٹیکس نیٹ میں لے آئے ہیں۔ اس سے یہ ہوگا کہ سینئیر لیول پر کام کرنا قابل عمل نہیں رہے گا۔ پچاس ہزار سے کم تنخواہ والے طبقے کا جینا حرام ہوگا۔

شبلی فراز نے بتایا کہ بجٹ میں غیرملکی سرمایہ کاری اور ایکسپورٹس ہوتی ہیں۔ ایکسپورٹس اور آئی ٹی سیکٹر پر وار کیا گیا۔ انڈیا کہتا ہے پہلے پاکستان بم لیکر پھرتا تھا اب کشکول لیکر گھوم رہا ہے۔ انڈیا کے بیان سے دل دکھا ہے مجھے امید نہیں وزیر اعظم یا حکومت کو اس بیان پر تکلیف پہنچی ہوگی۔

شبلی فراز نے خدشہ ظاہر کیا کہ ٹیکسیشن سے معیشت پیچھے جائے گی۔ 57 ٹریلین کا ہمارا قرضہ بن چکا ہے۔ بجٹ میں آمدن کا ہدف خوش خیالی پر مبنی ہے۔ ہوگا کیا ہمارے نقصانات بڑھیں گے اور ہم مقامی بنکوں سے قرضے لیں گے۔ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 5 ٹریلین تک پہنچ گیا ہے۔ 2022 میں ہمارے دور میں یہ قرض 1اعشایہ 2 ٹریلین تھا۔ 

شبلی فرازکا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ غیر قانونی مینڈیٹ والی حکومت کی وجہ سے ہورہا ہے۔ مزید دو کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں۔ معیشت میں ہمارا سفر نیچے کی طرف گامزن ہے۔ اشرافیہ نے اپنی دولت باہر رکھی ہوئی ہے صرف 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں دبئی میں ہیں۔ اشرافیہ کے چند افراد نے 25 کروڑ لوگوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اشرافیہ اپنی جائیدادیں واپس لائے معافی مانگے توبہ ہوجائے گی۔

سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں نے عوام کو مزید غربت کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔ ہماری اشرافیہ کے پیسے بیرون ممالک میں پڑے ہیں۔ 11 ارب ڈالر کی پاکستانی سرمایہ کاری تو صرف دبئی میں پڑی ہوئی ہے۔ جب قربانی کی بات آئے تو عوام آگے ہوتی ہے، حکومت صرف مفاد اٹھاتی ہے۔ 

شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں لوگ جیل گئے۔ میں مانتا ہوں لیکن وہ کون سے کیسز تھے؟ یہ وہ کیسز تھے جو پیپلز پارٹی نے ن لیگ پر اور ن لیگ نے پیپلز پارٹی پر بنائے تھے۔ اشرافیہ اپنے پیسے بیرونی ممالک کے بینکوں سے لے آئیں تو ملک کا قرضہ اتر جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کمیشن مسلم لیگ ن نے بنایا تھا۔ یہ ادارہ سیاسی انتقام کیلئے بنا۔ پی ٹی آئی دور میں سوائے ایک کے کوئی کیس نہیں بنا۔ ہم تو ڈیڑھ سال کوویڈ سے لڑتے رہے۔ آپ ایک دوسرے کو بلیک میل کرنے کیلئے ایک دوسرے پر کیسز بناتے رہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ یہ ثبوت ہیں ان لوگوں کیخلاف لیکن پھر انہی لوگوں کو حکومت میں بٹھا لیا گیا۔

شبلی فراز نے دعویٰ کیا کہ پھر ہم سے این آر او مانگا گیا۔ نیب میں ہونے والی ترامیم مضحکہ خیز تھیں۔ آپ نے پچاس کروڑ سے نیچے کو کرپشن ہی نہیں مانا۔ ان ترامیم سے کرپشن تقریبا جائز قرار دیدی گئی۔ 2000 سے 2017 تک نیب نے 295 ارب روپے ریکوریز کیں۔ تحریک انصاف کے دورمیں 426 ارب کی ریکوریز کی گئیں۔

مزیدخبریں