پتہ ہے کس کے پاس کتنی گاڑیاں،کون کتنا بل دیتا ہے؟ شہریوں کو چیک کریں گے،وزیرخزانہ

01:32 PM, 13 Jun, 2024

ویب ڈیسک: وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ نیوزکانفرنس کے دوران کہا ہے کہ جانے ہیں کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں اور کون کتنا ٹیکس دے رہا ہے، سب کا ڈیٹا چیک کیا جائے گا۔ نان فائلرز کے لئے ٹیکس 45 فیصد تک لے گئے ہیں کیونکہ نان فائلر کی اختراع ہی ختم کرنا چاہتے ہیں، کوئی ملک شاید ہی ہو جہاں نان فائلرکی اصطلاح ہو۔

پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا ٹیکسوں کی چوری کو کم کرنے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لایا گیا جس کا مقصد تمباکو،سیمنٹ سمیت ہر شعبے میں ٹیکس چوری روکنا تھا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں اور کون کتنا بل دیتا ہے، شہریوں کے لائف اسٹائل کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے، لائف اسٹائل ڈیٹا جائزے کے لیے ٹیم بنائیں گے جو اسے چیک کریں گی، اس کے بعد فیلڈ ٹیم کو اس پر عمل درآمد کا کہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت جس جس سیکٹر سے نکل جائے اتنا ہی بہتر ہے، حکومت کو نجی شعبے کو آگے لانے کے لیے ماحول دینا ہوگا۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہوگا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہنا تھا ہمیں ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے،10 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو نا قابل برداشت ہے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جانا ہے جس کے لیے مختلف اداروں کو بہتر کرنا ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا غیر دستاویزی معیشت کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے، یہ بات درست ہے کہ ٹیکسوں کی کمپلائنس اور انفورسمنٹ نہیں ہوئی، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کی جا رہی ہے، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ہماری ترجیح ہے، ڈیجیٹائزیشن سے کرپشن کم ہو گی اور شفافیت بڑھے گی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نان فائلرز کے لیے ٹیکسز بڑھائے جا رہے ہیں۔ حکومت کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے۔ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاز ہو گا اور اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کی اصطلاح شاید ہی کسی اورملک میں ہو گی۔ نان فائلرز کے لیے بزنس ٹرانزکیشن پر ٹیکسز میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، جی ڈی پی کا 10 فیصد ٹیکس برقرار نہیں رہ سکتا، اسے 2 سے 3 سالوں میں اسے 13 فیصد تک لے کر جانا ہے، دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو جی ڈی پی کے ساڑھے 9 ٹیکس پر بیرونی امداد کے بغیر مستحکم ہے۔‘

یٹرولیم لیوی سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ’یہ جو 60 سے 80 روپے کی تجویز ہے، ہم اسے پہلے دن ہی لگانے نہیں جا رہے، اس میں اگلے مالی سال کے دوران بتدریج اضافہ ہوگا، اس میں بھی ہم عالمی قیمتوں پر نظر رکھیں گے اور اس کی مطابقت سے اس کو آگے لے کر چلیں گے۔‘

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ہماری ترجیح ہے۔ اس عمل سے کرپشن کم ہو گی اور شفافیت بڑھے گی۔ اس مقصد کے لیے اینڈ ٹو اینڈ ڈیجاٹائزیشن کی جا رہی ہے۔‘

انھوں نے واضح کیا کہ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے۔

محمد اورنگزیب کے مطابق ’اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے۔‘

غیر قانون کیش ٹرانزیکشن کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا یہ سب چیزیں ڈیجیٹلائزیشن اور غیر دستاویزی معیشت سے منسلک ہیں۔

انھوں نے یے دعویٰ بھی کیا کہ آئی ٹی سیکٹر کے لیے بڑی رقم مختص کی ہے۔ پاکستان میں دنیا کی تیسری بڑی فری لانسر پاپولیشن ہے۔ ‘

صحافیوں کا احتجاج

واضح رہے کہ جب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے لیے پہنچے تو میڈیا نمائندگان کا تنخواہوں پر ٹیکس کیخلاف احتجاج کیا۔

میڈیا نمائندگان نے نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر سب سے زیادہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا، حکومت متوسط طبقے کیلئے ریلیف کے اقدامات کرے۔

شہبازشریف کا راستہ مشکل ضرورہےلیکن وقت دیں،علی پرویزملک

وزیرِ مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا ہے کہ جو راستہ شہباز شریف نے اختیار کیا وہ مشکل اور کٹھن ضرور ہے، حکومت کو کچھ وقت دیں۔

یہ بات انہوں نے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی ہے۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کے علاوہ ارجنٹینا کی حکومت آئی ایم ایف کے پاس قرض لینے جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف 100 گنا ریلیف دینا چاہتے تھے، جب خسارہ بڑھتا ہے تو اس کے لیے آپ نوٹ چھاپیں یا قرض لے کر اگلی نسلوں پر بوجھ ڈالیں۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے مزید کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے میں امیر طبقہ زیادہ ٹیکس کی وجہ سے ملک چھوڑ کر جا رہا تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نان فائلرز کو وقت دیا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں آئیں، ڈیجیٹائزیشن کے بعد نان فائلرز سے ٹیکس بھی لیا جائے گا اور پوچھا بھی جائے گا۔

مزیدخبریں