ویب ڈیسک: وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے گندم خریداری کے عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ہدایات پر عمل نہ کرنے اور غفلت برتنے پر ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل مینیجر پروکیورمنٹ کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ گندم کی خریداری کا عمل صاف اور شفاف بنانے کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور اس حوالے سے موبائل فون ایپلی کیشن تیار کی جائے۔
شہباز شریف نے پاسکو کے سٹاک کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔
گندم کی طلب و رسد اور وفاقی حکومت کی خریداری کے پروگرام کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کسانوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے بھرپور اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت ملک میں غذائی تحفظ یقینی بنانے کے حوالے سے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ’پاسکو چار لاکھ میٹرک ٹن اضافی گندم کی شفاف اور مؤثر طریقے سے خریداری کرے، کسان کا نقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اچھی کارکردگی دکھانے والے پاسکو مراکز اور افسران کا انتخاب کیا جائے گا اور ان کی حکومتی سطح پر پذیرائی کی جائے گی۔‘
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادیات احد خان چیمہ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اعداد و شمار کے مطابق اس سال گندم کی پیداوار کے تین کروڑ 21 لاکھ ٹن ہدف کے مقابلے میں تین کروڑ ٹن تک ہونے کا امکان ہے، جب کہ گذشتہ سال گندم کی کھپت دو کروڑ 80 لاکھ ٹن تک رہی تھی۔
نگران دور حکومت کے دوران 40 لاکھ ٹن گندم درآمد ہونے کے باعث وفاقی حکومت نے اپنی خریداری کا ہدف صرف 18 لاکھ ٹن رکھا ہے۔ سب سے زیادہ بری صورت حال پنجاب میں ہے، جہاں صوبائی وزیر خوراک کے مطابق 23 لاکھ ٹن درآمدی گندم گوداموں میں موجود ہے۔ لہذا حکومت مزید گندم خریدنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔