جرمن ائر لائن کی پرواز کو ائیر ٹربیولنس کا سامنا، 11 مسافر زخمی

12:25 PM, 13 Nov, 2024

 ویب ڈیسک : جرمن ائیر لائن لفتھانسا کی پرواز پرواز کو ایئر ٹربیولنس ،غیر متوازن پرواز کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث 11 مسافر زخمی ہو گئے۔

 لفتھانسا ایئرلائنز کی طرف سے جاریکردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بیونس آئرس ارجنٹینا سے فرینکفرٹ جرمنی جانے والی پرواز میں ائیر ٹربیولنس کا واقعہ  انٹرا ٹراپیکل کنورجنس زون میں ہوا تھا۔

 رپورٹ کے مطابق  لفتھانسا کی پرواز بحر اوقیانوس کے اوپر محو پرواز تھی کہ غیرمتوازن پرواز کے  کے دوران 11 مسافر آپس میں ٹکرا کر زخمی ہوگئے ۔ 

  ائرلائن کے ترجمان کے  مطابق بوئنگ 747-8 میں 329 مسافر اور عملے کے 19 ارکان سوار تھے۔ 

بدقسمتی سے، پانچ مسافروں اور عملے کے چھ ارکان کو زیادہ تر معمولی چوٹیں آئیں۔

لفتھانزا نے کہا کہ طیارے کے فرینکفرٹ میں بحفاظت لینڈ کرنے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے لے جایا گیا۔

 یادرہے 22 مئی کو بھی لندن سے سنگاپور جانے والی پرواز کو ایئر ٹربیولنس (غیر متوازن پرواز) کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث ایک مسافر ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔

پرواز کو بنکاک میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔

کئی دیگر مسافروں اور عملے کو کھوپڑی، دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں چوٹیں آئیں جب طیارہ اراواڈی بیسن پر 37,000 فٹ کی بلندی پر  اچانک ائیر ٹربیولنس کا شکار ہوگیا 

ایک ہفتے بعد، دوحہ سے ڈبلن جانے والی قطر ایئرویز کی پرواز کو شدید ٹکرانے سے 12 افراد زخمی ہوئے۔

جولائی میں، کم از کم 40 مسافر اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب میڈرڈ سے مونٹیویڈیو جانے والی ایئر یوروپا کی پرواز  میں شدید ائیر ٹربیولنس ہوئی  فلائٹ کو برازیل میں ہنگامی لینڈنگ  کرنا پڑی۔

ایئر ٹربیولنس کیا ہوتی ہے ؟

ٹربیولنس کے لفظی مطلب کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جائے تو جب کسی طیارے کو دوران سفر غیر متوازن پرواز کا سامنے ہو تو اسے ایئر ٹربیولنس کہا جاتا ہے۔

ٹربیولنس غیر متوازن طریقے سے چلنے والی ہوا ہوتی ہے جس میں اگر کوئی پرواز پھنس جائے تو طیارے کو جھٹکے لگتے ہیں اور پرواز ہوا میں ڈولنے لگتی ہے۔

ایئر ٹربیولینس طوفانوں، پہاڑوں اور تیز ہوا کے دھاروں (جیٹ سٹریمز) کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

جس طرح سمندر کی لہریں ساحل سمندر پر آتی ہیں، اسی طرح ہوا بھی پہاڑوں سے ٹکراتی ہے۔ جہاں ہوا آسانی سے پہاڑوں کے اوپر اور درمیان سے گزر جاتی ہے وہیں کچھ ہوا کی لہریں پہاڑوں کے آگے رکی رہتی ہیں اور ان کے پاس آسمان کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ یہ ہوا کی لہریں فضا میں غیرمتوازن صورتحال پیدا کرتی ہیں اور اگر طیارے ان میں سے گزریں تو انہیں ٹربیولنس کا سامنا ہوتا ہے۔

ٹربیولنس کی دوسری وجہ جیٹ سٹریمز کے ساتھ منسلک بے ترتیب ہوا بھی ہوسکتی ہے۔ جب طیارہ تیز رفتار ہواؤں کی سٹریم سے دور جاتا ہے تو کم رفتار والی ہوائیں تیز رفتار ہوا سے مل کر فضا میں تناؤ پیدا کر سکتی ہیں جس سے طیارے کو ٹربیولنس محسوس ہوسکتی ہے۔

ٹربیولینس کی تیسری وجہ طوفان یعنی تھنڈر سٹورمز بھی ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ گرج چمک کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو سمجھنا آسان ہے، لیکن محققین کی ایک نئی دریافت یہ ہے کہ طوفان دور دراز کے آسمانوں میں گہرے حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ طوفانی بادلوں کی تیز نشوونما ہوا کو دور دھکیل دیتی ہے جو فضا میں لہریں پیدا کرتی ہیں۔

اکثر اوقات لوگ ٹربیولنس کو بادلوں میں گھرا کوئی طوفان ہی سمجھتے ہیں لیکن ٹربیولنس کی سب سے خطرناک قسم ’کلیئر ٹربیولنس‘ ہوتی ہے جو اس وقت پیش آتی ہے جب مطلع صاف ہو۔

کلیئر ٹربیولنس کو خطرناک اس لیے سمجھا جاتا ہے کیونکہ مطلع صاف ہونے کے باعث اس کی کوئی ظاہری علامت نہیں ہوتی اور اس کی پیشگوئی کرنا بھی مشکل ہوتا ہے جس وجہ سے پائلٹس کو اچانک اس کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

امریکا کی فیڈریل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2009 سے 2021 کے درمیان ایئر ٹربیولنس سے اب تک 30 مسافر اور 116 کریو ممبران متاثر ہو چکے ہیں۔

ایف اے اے کے مطابق دوران پرواز عملے اور مسافروں کے زخمی ہونے کی سب سے اہم وجہ ایئر ٹربیولنس  ہی ہے۔ 

ایئرٹربیولنس کے دوران طیارہ ڈولتا ہے جس کے باعث مسافروں کے زخمی ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور اگر کسی مسافر نے سیٹ بیلٹ نہیں لگائی تو سنگین حالات میں گہری چوٹیں بھی آسکتی ہیں جو کہ موت کا سبب بن سکتی ہیں۔

دنیا بھر میں ایک سال کے دوران اوسطاً 4 ارب مسافر فضائی سفر کرتے ہیں اور ایئر ٹربیولنس سے اموات کے واقعات بہت کم پیش آتے ہیں۔ 

یونیورسٹی آف ریڈنگ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پچھلی چار دہائیوں میں ایئر ٹربیولنس کے واقعات میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے اوراس کی وجہ  موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے اثرات ہیں

مزیدخبریں