ویب ڈیسک : بھارتی سپریم کورٹ کا بلڈوزر ایکشن کیخلاف بڑا فیصلہ ۔۔گھر کو صرف اس لیے گرایا نہیں جا سکتا کہ وہاں پرکوئی ملزم ہے، بغیر ٹرائل کے کسی کو مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ریاست جج نہیں بن سکتی۔ اگر غیر قانونی طور پر مکان گرایا جائے تو معاوضہ دیا جائے۔ سابق سی جے آئی کے سخت ریمارکس۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی مسلمانوں کی ملک گیر جماعت جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائرکردہ درخواستوں پر پر سماعت کے دوران اتر پردیش سے شروع ہونے والی بلڈوزر کارروائی پر سخت ریمارکس دئیے ہیں۔
سابق سی جے آئی چندر چوڑ نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت من مانی نہیں کر سکتی اور نہ ہی کسی کی جائیداد چھینی جا سکتی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ محض ملزم ہونے پر گھر نہیں گرائے جاسکتے ہیں۔ غیر قانونی طور پر کسی کا گھر گرایا گیا تو ذمہ دار کون ہوگا؟غیر قانونی کارروائی کرنے والے اہلکاروں کو سزا دی جائے۔ کسی فریق کو بغیر سماعت کارروائی کیسے ہوسکتی ہے؟
یادرہے حال ہی میں بھارتی سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
ایگزیکٹو عدلیہ کی جگہ نہیں لے سکتا:سپریم کورٹ
بھارتی سپریم کورٹ نے قراردیا کہ ایگزیکٹو عدلیہ کی جگہ نہیں لے سکتا۔
اگر ایگزیکٹو کسی شخص کے گھر کو محض اس لیے گرا دے کہ اس پر الزام ہے تو یہ اختیارات کی علیحدگی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔ ایگزیکٹو کسی شخص کو مجرم قرار نہیں دے سکتا اور نہ ہی جج بن کر ملزم کی جائیداد کو منہدم کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
سابق چیف جسٹس نے حال ہی میں بلڈوزر انصاف کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ قانون کی حکمرانی میں بلڈوزر انصاف قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔