بھارت میں عیسائی سکولز پر مودی سرکار کی بلاجواز پابندیاں 

12:00 PM, 14 Apr, 2024

This browser does not support the video element.

پبلک نیوز:بھارت میں عیسائی سکولز پر مودی سرکار کی بلاجواز پابندیاں، عیسائی بھارت میں غیر محفوظ، مودی سرکار نے بھارتی سرزمین عیسائیوں پر تنگ کر دی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں عیسائی مشنری سکولز ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھنے لگے،بھارت میں قائم چرچ پچھلے 10 سالوں سے حکومت کے مجموعی دباؤ کا شکار ہیں، عیسائی رہنماء حکومتی عتاب کا نشانہ بننے لگے جبکہ بین الاقوامی مذہبی عطیہ دہندگان کی جانب سے چرچوں کے لئے خطیر رقم بھی بی جے پی ہڑپ کر گئی۔

بھارتی حکومت کی غیر منصفانہ پالیسیوں پر کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا نے 13 صفحات پر مبنی ایک جامع خط لکھا جس میں بھارتی عیسائیوں کو درپیش چیلنجز کا پسِ منظر بیان کیا گیا۔ بی جے پی حکومت نے کیتھولک بشپس پر جھوٹا الزام لگایا کہ وہ ہندو طلبہ کو زبردستی عیسائیت کی طرف مائل کرتے ہیں جبکہ بشپس کی جانب سے ان الزامات کی سختی سے تردید کی گئی۔

بھارت میں اس وقت کیتھولک چرچ کے زیر انتظام 14 ہزار سکولز، 650 کالجز، سات یونیورسٹیاں، پانچ میڈیکل کالجز اور 450 تکنیکی اور پیشہ ورانہ ادارے فعال ہیں،عیسائیوں کی مذہبی خود مختاری کو چیلنج کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے کیتھولک سکولز میں آئین ہند کی تمہید کا اجتماعی مطالعہ لازمی قرار دیا۔

اس سے قبل بھی آر ایس ایس، بجرنگ دل، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد اور دیہی علاقوں میں بہت سے دوسرے رکھشک گروپوں کی طرف سے عیسائی اداروں پر حملے کیے گئے

مودی کے دور حکومت میں عیسائیوں پر ظلم حد سے بڑھ گیا جبکہ سال پچھلے سال یہ ظلم عروج پر پہنچ گیا،محض 2023 میں ہی عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 600 سے زائد واقعات رپورٹ کئے گئے۔

اس سال بھارتی ریاست تریپورہ میں ایک پرائیویٹ عیسائی مشینری سکول میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے من گھڑت الزام لگایا کہ عیسائی استاد نے مبینہ طور پر ایک طالب علم کو ہندو کلائی باندھنے سے منع کیا۔

آسام میں ایک مقامی ہندوتوا گروپ نے عیسائی سکولوں کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ وہ 15 دن کے اندر سکول سے تمام عیسائی علامات کو ہٹا دیں،مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں ہندو انتہا پسندوں نے مشنری سکول انتظامیہ کو وارننگ دی کہ وہ سکولوں کے دروازوں پر سرسوتی کی مورتیاں لگائیں۔

بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلسل دخل اندازے اور دھمکیوں سے تنگ مسیحی رہنما انتہائی مایوسی کا شکار ہیں۔

چارلس ماریا کا کہنا ہے کہ سیاسی اور سماجی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ بھارت میں کیتھولک سکولز حساس نوعیت کو پہنچ چکے ہیں اور سکول کی پرنسپل کو نہایت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

بھارت میں اس سے قبل بھی عیسائی راہبوں کو ہراساں کیا جاتا، تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور اکثر انہیں طلباء کو مسیحیت کی طرف مائل کرنے کے جھوٹے الزامات پر جیل بھیج دیا جاتا تھا۔

مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کو سیکولر ملک کے بجائے صرف ہندو ملک ہی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔بھارت میں سب سے زیادہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مزیدخبریں