ویب ڈیسک: ایران نے گزشتہ رات اسرائیل پر سینکڑوں ڈرونز اور بیلسٹک میزائلز سے حملہ کیا ہے۔ امریکا نے ایران کے 99 فیصد ڈرونز کو مارگرانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے 50 فیصد ڈرونز نے ٹھیک اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
پاکستان گہری تشویش کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے، دفتر خارجہ
وزارت خارجہ نے ایران اسرائیل کشیدگی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، پاکستان صورتحال کا تشویش کیساتھ جائزہ لے رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نےکئی مہینوں سے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تھا، پاکستان نے کہا تھا خطے میں دشمنی کو روکا جائے اور غزہ میں سیز فائر کیا جائے، تازہ واقعات سفارتکاری کی ناکامی کا مظہر ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حالیہ واقعات سنگین اثرات رکھتے ہیں، یہاں بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن وسلامتی قائم رکھنےمیں ناکام ہوئی، اب صورتحال مستحکم کرنےاور امن کی بحالی کی اشد ضرورت ہے، تمام فریقین تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کم کرنے کی طرف بڑھیں۔
امریکی صدر کا بیان:
امریکی صدرجوبائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے دفاع میں امریکا اس کے ساتھ ہے۔
اسرائیل کو ایران سمیت کسی بھی حملہ آور سے محفوظ رکھنے کے لیے اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں۔
یو این سیکرٹری جنرل کا بیان:
یواین سیکرٹری جنرل اینتونیوگوتریس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فوری طور پر کشیدگی کو ختم کرنا چاہئے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے زور دیا ہے کہ دونوں طرف سے تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ مسئلے کا پرامن حل نکل سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہ ہی دنیا اور نہ ہی مشرق وسطیٰ کسی نئی جنگ کو برداشت کرسکتا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم کا بیان:
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران نے ایک مرتبہ پھر اشتعال انگیزی کرکے خطے کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کے حملوں اسرائیل اور ان کے شہریوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
چین کا اہم بیان:
چینی ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق موجودہ حملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چین ترجمان نے کہا ہے کہ یہ غزہ پر ہونے والے مظالم کا ردعمل ہے اس لیے کسی بھی تاخیر کے بغیر ایک سیزفائر ہوجانا چاہیے۔