اسرائیل کیساتھ کشیدگی،ایرانی فوج کے سربراہ کا دوٹوک بیان آگیا

04:40 PM, 14 Apr, 2024

ویب ڈیسک:مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ ایران کا اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائی جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات تہران نے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا جس کے بارے میں اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے تخمینہ لگایا ہے کہ حملے میں 300 سے زیادہ میزائل اور کامیکاز ڈرون شامل تھے. 

یہ حملہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی فضائی حملہ کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا جوابی حملے کے تناظر میں ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے جنرل محمد باقری نے وضاحت کی کہ حملے کی وجہ صیہونی حکومت کی جانب سے سرخ لکیر کو عبور کرنا تھا جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، ایرانی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات کا حملے کے علاوہ کوئی جواب نہیں دیا جا سکتا تھا ۔

جنرل محمد باقری نے کہا کہ ہم اس آپریشن کو مکمل اورنتیجہ خیز سمجھتے ہیں یہ آپریشن ہماری رائے میں ختم ہو گیا ہے اور ہمارا حملے جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے ایران کے خلاف مزید کوئی کارروائی کی تو اگلا آپریشن اس سے زیادہ بڑا ،تباہ کن اور وسیع ہوگا ۔

ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف نے کہا کہ ایران کی فوج نے اسرائیل کے دو بڑے انٹیلی جنس اڈاے کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے اسرائیل اور نیواتیم ایئربیس کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کی جاتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ دمشق میں قونصل خانے پر حملے میں شامل امریکی F-35 لڑاکا طیاروں نے بھی انہی میں سے ایک اڈاے سے پروازیں بھری تھیں. 

جنرل باقری نے دعوی کیا کہ ایرانی حملوں میں یہ دونوں اڈے تباہ ہو گئے ہیں تہران نے اسرائیل کی سول آبادی کو نشانہ نہیں بنایا تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے 99 فیصد ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرایا گیا ہے، صرف ایک اڈے کو معمولی نقصان پہنچا ہے.

مزیدخبریں