پبلک نیوز: پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں منفی پروپیگنڈے کی خبریں دم توڑ گئیں۔ ذرائع کے مطابق سری لنکا سے پریانتھا کمارا کے بھائی نے فیکٹری مالک کو کال کرکے پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فیکٹری مالکان پر اعتماد کا اظہارکیا ہے۔
پریانتھاکمارا کے بھائی نے فیکٹری مالک سے اپنے بھائی کی جگہ کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کر دیا۔ادھر سری لنکن شہری پریانتھا کے خاندان کو پاکستان بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پاکستان میں سری لنکا کے اعزازی قونصلر جنرل یاسین جوئیہ کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی چاہتی ہے کہ پریانتھا کمارا کے خاندان کے لیے جمع کیے گئے ایک لاکھ ڈالرز ان کی اہلیہ اور بھائی کو پاکستان میں بلا کر اعزاز کے ساتھ ان کے حوالے کیے جائیں۔
دوسری جانب سری لنکا کے سابق کرکٹ کپتان رانا ٹونگا نے سیالکوٹ واقعے پر وزیراعظم عمران خان کے نام خط لکھ کر پریانتھا کمارا کو انصاف دلانے کی کوششوں کی تعریف کردی۔ سابق سری لنکن کپتان رانا ٹونگا نے وزیراعظم کو لکھا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ کارروائیاں آبادی کے ایک چھوٹے سے حصے کی طرف سے کی جاتی ہیں، چند لوگوں کے اعمال پر پوری قوم خاص طور پر پاک سری لنکا تعلقات کو نہیں پرکھا جانا چاہیے۔
رانا ٹونگا نے کہا کہ ہماری دونوں قوموں کے درمیان رشتہ ہمیشہ مضبوطی اور یکجہتی کا رہا ہے، جب سری لنکا مشکل کا شکار تھا تو یہ پاکستان ہی تھا جس نے ہمارے فوجیوں کا ساتھ دیا اور 1996ء میں دیگر ممالک نے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے سری لنکا آنے سے انکار کر دیا تھا، کرکٹ ہو یا سیاست، آپ ہمیشہ چیلنجز کا سامنا کرنے میں غیر متزلزل رہے ہیں، جب سے آپ پاکستان کے وزیراعظم بنے ہیں، آپ ملک کے متنازع مسائل کو احتیاط سے حل کر رہے ہیں۔
انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ امید ہے کہ آپ پاکستانی کمیونٹی کے چند گمراہ افراد کو یہ سکھا سکیں گے کہ ہر ایک کے ساتھ وہی عزت اور وقار کا برتاؤ کریں جس کے تمام انسان مستحق ہیں، میں ایک بار پھر اس بھیانک جرم کے مرتکب تمام افراد کو ڈھونڈنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے میں آپ کی کوششوں کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، ہم سری لنکن بحیثیت قوم آنجہانی کمارا خاندان کے مستقبل کے بارے میں آپ کے اظہار کردہ جذبات کی صحیح معنوں میں قدر کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 3 دسمبر کو سیالکوٹ کی اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا تھا، پریانتھا کمارا جان بچانے کے لیے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔
انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز نے منیجر کو چھت سے نیچے پھینک دیا اور انہیں جان سے ہی مار ڈالا، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لےگئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔