معاشی صورتحال پر اجلاس: وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو واضح اہداف دیدیے

04:43 PM, 14 Dec, 2022

احمد علی
اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت معاشی صورتحال کے بارے میں اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو واضح اہداف دے دئیے ہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت معاشی صورتحال کے حوالے سے اعلی سطحی اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں خزانہ، اقتصادی امور ڈویژن، منصوبہ بندی، دفاع کے وفاقی وزرا کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک، حبیب بینک، الفلاح بینک کے صدور اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، آئی ایم ایف کے نویں جائزے سے متعلق غور کیاگیا جبکہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے مختلف اقدامات زیربحث آئے۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو مالیاتی اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ضروری پالیسی اور انتظامی اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ برآمد کنندگان کو ہر ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں, بندرگاہوں پر ضروری سہولیات، نئی مارکیٹس کی نشاندہی کے علاوہ خام مال اور مشینری کی درآمد میں مدد فراہم کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت آئی ٹی برآمد کا حجم 2 ارب ڈالر ہے جسے اینٹرپرینور اور نیا کاروبار شروع کرنے والوں کی مدد کرکے اور سہولیات کی فراہمی سے باآسانی 5 ارب ڈالر تک بڑھایاجاسکتا ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ سہولیات کی فراہمی سے بیرون ملک پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ وہ بینکنگ چینلز سے اپنی رقوم وطن عزیز کو ارسال کریں۔ وزیراعطم شہبازشریف نے ہدایت کی کہ توانائی کے شعبے میں پوری توجہ اور تندہی کے ساتھ اصلاحات پرعمل کیاجائے۔ گردشی قرض میں کمی اولین ترجیح ہے۔ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہمیں گردشی قرض سے بھی نمٹنا ہے۔ ہمیں توانائی کی مقامی سطح پر پیداوار اور اضافے کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ درآمدی ایندھن پر بتدریج انحصار ختم ہوسکے۔ انہوں نے کہ مہنگے درآمدی ایندھن کی وجہ سے عام عوام پر بوجھ پڑتا ہے۔ ہمیں اپنے عوام کو ان تکالیف سے نجات دلانا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ توانائی کی بچت کے لئے عمومی رویوں کو بہتر بنانے کے لئے بھی مہم شروع کی جائے۔ عوام کو آگاہ کرنا ہے کہ توانائی کی بچت کرنا اس وقت قومی ضرورت ہے ۔ اجلاس میں اس تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان کی معیشت شدید ترین بدنظمی ، تباہی وبربادی سے دوچار رہی۔ حالانکہ جب سابق حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو 2018 میں جی ڈی پی کی شرح 6.1 فیصد تھی لیکن معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے بجائے بدترین گورننس اور معاشی بدانتظامی نے اکانومی کو جمود کا شکار کردیا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ 2018 میں عوامی قرض 25 ٹریلین روپے تھا جو مارچ 2022 تک42مہینوں میں بڑھ کر 44.5 ٹریلین تک پہنچ گیا۔ اسی طرح دیگر معاشی اشاریے بھی موجودہ حکومت کو انتہائی بری حالت میں ملے۔ موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل حالات میں صورتحال کو سنبھالا دیا اور ملک کو معاشی استحکام دیا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے پاکستان کی معاشی بحالی کے عمل کو دھچکا لگا ہے لیکن موجودہ حکومت نے تین کروڑ 30 لاکھ پاکستانیوں کی مدد میں معاشی مشکلات کو حائل نہیں ہونے دیا ۔ اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ سیلاب کی صورتحال کے باوجود جس طرح موجودہ حکومت نے ملک میں غذائی اجناس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت نہیں ہونے دی، اسی طرح ملک کو بتدریج معاشی مشکلات کے بھنور سے نکالاجائے گا۔ وزیراعظم نے وفاق کے زیرانتظام تمام وزارتوں کو ہدایت کی کہ توانائی کی بچت کی جائے اور کفایت شعاری اختیار کرتے ہوئے اخراجات پر قابو پایاجائے۔
مزیدخبریں