ویب ڈیسک :ایک نئی تحقیق کے مطابق نصف امریکی نوجوان ’تقریباً ہر وقت‘ سوشل میڈیا استعمال کرتے رہتے ہیں۔
پی ای ڈبلیو ریسرچ سینٹر کے سروے کے مطابق 13 سے 17 سال کی عمر کے 46 فیصد بچوں نے اعتراف کیا کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت فیس بک، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ، ٹک ٹاک یا یوٹیوب پر گزارتے ہیں۔ یہ سروے 18 ستمبر سے 10 اکتوبر کے درمیان کیا گیا۔
یہ تعداد 10 سال پہلے کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہے لیکن ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ سال سے اس کے نتائج میں یہ رجحان مستقل چلا آ رہا ہے۔ مجموعی طور پر 96 فیصد نوجوان روزانہ انٹرنیٹ استعمال کرنے کے بارے میں بتاتے ہیں۔
نوجوانوں نے بتایا کہ وہ انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے سمارٹ فون، کمپیوٹر، گیمنگ کنسولز اور ٹیبلٹس کا استعمال کر رہے ہیں۔ زیادہ تر نوجوانوں نے بتایا کہ انہیں سمارٹ فون تک رسائی حاصل ہے۔
15 سے 17 سال کے 75 فیصد نوجوانوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے کا امکان زیادہ ہے جب کہ 13 سے 14 سال کے نوجوانوں میں یہ شرح صرف 43 فیصد ہے۔ زیادہ عمر کے نوجوانوں نے بتایا کہ وہ تقریباً ہر وقت انٹرنیٹ پر موجود رہتے ہیں۔
نوجوانوں نے سب سے زیادہ یوٹیوب استعمال کرنے کا بتایا جس کے بعد ٹک ٹاک، انسٹاگرام، اور سنیپ چیٹ آتے ہیں۔ دوسری طرف فیس بک، ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، واٹس ایپ، ریڈاِٹ، اور تھریڈز سب سے کم استعمال کیے جانے والے پلیٹ فارمز تھے۔
سوشل میڈیا استعمال کرنیوالوں کی اکثریت ڈیموکریٹ
نوجوانوں کی سوشل میڈیا عادات میں بھی فرق پایا گیا۔ وہ نوجوان جو خود کو ڈیموکریٹ یا ڈیموکریٹک خیالات کے قریب سمجھتے ہیں، وہ ٹک ٹاک، انسٹاگرام، یوٹیوب، ریڈاِٹ، اور واٹس ایپ زیادہ استعمال کرتے ہیں، بہ نسبت ان نوجوانوں کے جو رپبلکن خیالات کے مالک ہیں۔
مثال کے طور پر 73 فیصد ڈیموکریٹ نوجوان ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں، جب کہ صرف 52 فیصد رپبلکن نوجوان یہ پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں۔
اسپینش اور سیاہ فام نوجوانوں میں بھی سوشل میڈیا کی لت زیادہ
پی ای ڈبلیو ریسرچ سینٹر کے مطابق ہسپانوی زبان بولنے والے ملکوں سے تعلق رکھنے والے اور سیاہ فام نوجوان سب سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ تقریباً ہر وقت آن لائن رہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں صرف 37 فیصد سفید فام نوجوان اتنی ہی دیر سوشل میڈیا استعمال کرنے کے بارے میں بتاتے ہیں۔
غریب نوجوان بھی سوشل میڈیا استعمال کرنے میں آگے
کم آمدنی والے گھرانوں کے نوجوان زیادہ آمدنی والے گھرانوں کے نوجوانوں کی نسبت ٹک ٹاک زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سنیپ چیٹ اور فیس بک کو مستقل بنیادوں پر دیکھنے میں نسلی یا قومی فرق بہت کم یا بالکل نہیں پایا گیا۔
نوجوان لڑکیاں اور لڑکے مختلف پلیٹ فارمز استعمال کرنے کی عادت کے مالک ہیں۔ مثال کے طور پر 19 فیصد لڑکیوں نے بتایا کہ وہ ٹک ٹاک تقریباً ہر وقت استعمال کرتی ہیں جب کہ صرف 13 فیصد لڑکوں نے ایسا کہا۔
امریکیوں کی اکثریت سوشل میڈیا پرپابندیاں لگانے کی حامی
2023 کے ایک سروے کے مطابق امریکی شہریوں کی بڑی اکثریت سوشل میڈیا پر بچوں کے لیے وقت کی حد مقرر کرنے کی حامی ہے۔ اس سروے میں 81 فیصد بالغ افراد نے بچوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر والدین کی اجازت کو ضروری قرار دیا جب کہ صرف 46 فیصد نوجوان اس سے متفق تھے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کر رہا ہے جو نوجوانوں میں دوسری سب سے زیادہ مقبول ایپ ہے۔ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 19 جنوری تک اس ایپ کو فروخت کر دے ورنہ امریکہ میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی۔
ایپل ، گوگل ٹک ٹاک کو ایپ اسٹورز سے ہٹانے کیلئے تیار رہیں، کانگرس ارکان کا خط
دو امریکی کانگریس ارکان نے امریکا میں ایپ اسٹورز سے چینی ویڈیو ایپ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے جو ملک میں ڈیجیٹل منظر نامے کو نئی شکل دے سکتا ہے۔
ایپل اور الفابیٹ انکارپوریشن کے سی ای اوز کو بھیجے گئے ایک خط میں، گوگل کی پیرنٹ کمپنی، کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک ارکان نے سنگین سیکیورٹی خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے مقبول سوشل میڈیا ایپ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے خط میں، چینی کمیونسٹ پارٹی کی ہاؤس کمیٹی کے چیئرمین جان مولینار اور ڈیموکریٹک کانگریس مین راجہ کرشنامورتی نے لکھا ہے کہ حال ہی میں منظور کیے گئے وفاقی قانون کے بعد ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک اسٹورز سے ہٹا دیا جانا چاہیے۔ قانون کے تحت ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے اس ایپ کو فروخت کرنے یا ریاستہائے متحدہ میں اس کے کاموں پر پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔