ویب ڈیسک: عالمی سطح پر مالیات کی معروف کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرس سروس نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے متنازعہ عام انتخابات کے بعد پاکستان کے سیاسی اور معاشی منظر نامے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کے نتیجے میں ملک میں واضح طور پر ایک معلق پارلیمنٹ وجود میں آ چکی ہے، جہاں کسی ایک جماعت کو بھی واضح طور پر اکثریت حاصل نہیں ہے، جس کی بنا پر اب تک ایک مستحکم اور موثر مخلوط حکومت کی تشکیل غیریقینی کی گرد میں اٹی ہوئی ہے جبکہ ملک کو درپیش سنگین معاشی صورتحال میں اہم اقتصادی اصلاحات نافذ کرنے کیلئے ایک مستحکم حکومت ناگزیر ہے۔
صورتحال یہ ہے کہ ملکی معیشت کو غیر ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر، بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے، بڑھتی ہوئی افراط زر اور قرضوں سے جڑے مالی بحران جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ موڈیز نے اس صورتحال پر جو مایوس کن رائے دی ہے، اس کے پیش نظر اپریل 2024 میں موجودہ پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد ایک نئے پروگرام پر جلد آئی ایم ایف سے بات چیت کرنا پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
مزید برآں Moody’s نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو منفی آؤٹ لک کا درجہ دیا ہے، جو مستقبل قریب میں مزید ابتر درجہ بندی کے واضح امکان کا اشارہ ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نئی حکومت نے فوری طور پر معیشت کو سنبھالا نہ دیا تو معاشی حالات تیزی سے ابتری کی طرف جا سکتے ہیں۔
صورتحال ایک دو دھاری تلوار کی طرح بن چکی ہے، معاشی درجہ بندی میں تنزلی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لیے قرض لینے کے عمل کو پیچیدہ اور مزید مشکل بنا سکتی ہے اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس کے نتیجے میں ملک سے سرمائے کا اخراج اور کرنسی کی قدر میں مزید کمی واقع ہوجائے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کو محفوظ بنانے میں ناکامی، بیرونی اور مالیاتی پوزیشن کا مزید بگاڑ، یا سیاسی اور سیکورٹی ماحول میں عدم استحکام آنے والے دنوں میں پاکستان کی معاشی درجہ بندی میں کمی کا باعث بننے والے اہم عوامل ہو سکتے ہیں۔