ویب ڈیسک: مودی کی بھارتی اقلیتوں سے خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ جارحیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ مودی نے بھارت کو ہندوتوا ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا۔
20 کروڑ مسلم آبادی والے ملک بھارت کی نئی مودی کابینہ میں ایک بھی مسلمان کو شامل نہیں کیا گیا۔ مودی کی کابینہ میں 71 میں سے 61 وزراء کا تعلق بی جے پی اور باقی کا این ڈی اے اتحادیوں سے ہے مگر ایک بھی مسلم نمائندہ شامل نہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کی 71 رکنی کابینہ میں 30 وزراء اور 41 وزرائے مملکت شامل ہیں جس میں سے ایک بھی مسلمان نہیں۔ مودی کے اس ہتک آمیز رویے نے اس کی مسلمانوں سے نفرت کو دنیا پر عیاں کیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کابینہ میں کوئی بھی مسلمان شامل نہیں۔ 2014 اور 2019 کی مودی کابینہ میں محض ایک ایک مسلمان وزیر شامل تھا لیکن 2024 کی کابینہ میں ایک بھی شامل نہیں۔
تجزیہ کاروں نے اس حوالے سے کہا کہ مضبوط اپوزیشن کے سامنے مودی کے متنازعہ سیاسی امور پر اتفاق رائے اس کی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا بی جے پی کا رویہ تنگ نظری کا ثبوت ہے اور یہ مسلمانوں کو پسماندہ رکھنا چاہتے ہیں۔
مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے بعد کسی بھی مسلمان کو کابینہ میں شامل نہ کرکے یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اب بھارت میں آباد مسلمانوں کیلئے آنے والے ماہ و سال مزید مشکل ہو جائیں گے۔
دنیا بھر میں انسانی حقوق کو لیکر واویلا کرنے والی تنظیموں کو بھارت میں مسلمانوں کیخلاف جاری ہتک آمیز رویے کا بھی نوٹس لیناچاہیے۔