ویب ڈیسک: ساہیوال کے ٹیچنگ اسپتال میں آتشزدگی کے واقعہ میں مزید 3 بچے زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ جس کے بعد جاں بحق ہونے والے بچوں کی مجموعی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب مریم نواز اسپتال پہنچی ہیں۔ جہاں انہوں نے ایم ایس کی فوری گرفتاری اور عہدے سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ جس کے بعد ینگ ڈاکٹرز پیرامیڈیکل اسٹاف کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹیچنگ ہسپتال میں 7 روز قبل آگ لگنے کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ٹیچنگ ہسپتال آمد سے قبل مزید 3 بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔ آگ اور دھوئیں کے اثرات سے مزید 3 بچے جاں بحق سے مرنے والے بچوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔
مریم نواز نے بچوں کے لواحقین سے ملاقات کی اور ان سے اظہار ہمدردی کیا۔
وزیراعلیٰ نے پرنسپل میڈیکل کالج عمران حسن ، ایم ایس اختر محبوب، ڈاکٹر عثمان اور ڈاکٹر عمر کی گرفتاری اور عہدے سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ جس کے بعد پولیس نے ایم ایس کو موقع سے گرفتار کرلیا۔
تاہم بعد ازاں وزیر اعلی مریم نواز کے حکم پر گرفتار پرنسپل میڈیکل کالج ، ایم ایس ہسپتال سمیت گرفتار ڈاکٹرز کو رہا کر دیا گیا ۔
واضح رہے کہ ڈاکٹروں کی گرفتاری کے بعد ہسپتال میں شدید احتجاج شروع ہو گیا تھا ، ڈاکٹرز نے ساہیوال کے ٹیچنگ ہسپتال کی او پی ڈیز بند کر دی تھی۔
دوسری جانب وزیر اعلی مریم نواز شریف واقعے پر سخت برہم ہوئیں اور محکمہ صحت کے حکام کی سرزنش کی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ساہیوال سانحہ کی تمام انکوائری رپورٹ، سی سی ٹی وی ویڈیوز خود چیک کیں۔
مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ آپ کے ضمیر ملامت نہیں کرتے،خود کو ان بچوں کے والدین کی جگہ رکھ کر دیکھیں۔ آگ بجھانے والے آلات اپریل سے ایکسپائر ہوچکے تھے، اطلاع کے باوجود تبدیل نہیں کئے گئے۔ آگ بجھانے والے آلات کیا ڈیکوریشن پیس کے طور پر لگائے گئے۔ کوئی مشق نہیں ہوئی کسی کو استعمال نہیں آتا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بچوں کو نکالنے والے ریسکیورز کو شاباش دی اور انعام کا اعلان کرتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں۔
مریم نواز نے سوال کیا کہ آگ لگی تو آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے؟ صحت کے شعبے کو اربوں دے رہے ہیں، پھر غریب مریضوں سے داخلے کے لئے پیسے کیوں لئے جاتے ہیں؟ بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئی اور رپورٹ میں سب اچھا لکھا گیا۔
وزیراعلیٰ کی سوگوار والدین سے ملاقات:
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف غمزدہ خاندانوں کا دکھ بانٹنے پہنچ گئیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سوگوار والدین سے ملاقات اور معذرت کی۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار اور تعزیت بھی کی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے والدین سے باری باری سانحہ کی تفصیلات دریافت کیں۔ انہیں بتایا گیا کہ ایک بچی کی والدہ کو سانحہ کا سن کر ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ پی آئی سی میں داخل ہیں۔ والدین کی باتیں سن کر وزیر اعلیٰ مریم نواز افسردہ اور پریشان نظر آئیں۔
متاثرہ بچی عافیہ کے والد کی گفتگو:
متاثرہ بچی عافیہ کے والد محدم علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے۔ انصاف کی توقع ہے۔ سانحہ کے بعد پولیس نے ڈنڈے مارے، گارڈ نے بوڑھی ماں کو دھکے دیے۔
وزیراعلیٰ گارڈز کے مریضوں سے رویے پر شدید برہم:
وزیر اعلیٰ مریم نواز گارڈز کے مریضوں سے رویے پر شدید برہم ہوئیں اور ڈی پی او ساہیوال کو تمام سیکیورٹی گارڈز کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے تمام ہسپتالوں کے سیکیورٹی آڈٹ کا حکم جاری کردیا۔
اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ بچوں کے والدین کے غم میں برابر کی شریک ہوں، والدین کی داد رسی کے لیے حاضر ہونے آئی ہوں- بچھڑ جانے والے ننھے پھولوں کو واپس نہیں لا سکتے، انشاء اللہ پوری کوشش ہے ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو-
جاں بحق ہونے والے بچوں کے نام:
بچھڑنے والے بچوں میں امیر معاویہ ولد اصغر علی،آسیہ ولد محمد وسیم، بی بی لوف عریبہ ولد اشفاق عباس، بی بی غلام عباس ولد غلام عباس، عبدالغنی ولد عامر شہزاد، بی بی جاوید اقبال ولد جاوید اقبال، محمد ندیم ولد محمد شبیر خاں، بی بی ناصر علی ولد ناصر علی، محمد علی ولد محمد ریاض، بی بی ثریا ولد علی احسان، سعدیہ ولد بہادر علی شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے او پی ڈی، چائلڈ ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کے دورے بھی کئے۔
چیف سکریٹری زاہد اختر زمان،ایڈیشنل آئی جی ذوالفقار حمید، کمشنرساہیوال ڈویژن شعیب اقبال سید، آر پی او محبوب رشید، ڈپٹی کمشنرصائمہ علی، ڈی پی او فیصل شہزاد اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
وزیراطلاعات پنجاب کا بیان:
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے سوشل میڈیا ایپ ایکس پر بیان جاری کردیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ 11 معصوم بچوں کی ہلاکت مریم نوازشریف کے لئے معمول کی بات نہیں ہوسکتی۔ لیکیجز ہوتی رہیں کسی نے توجہ نہیں دی۔ شارٹ سرکٹ ہوا،10بچوں کے دم گھٹ گئے۔ ان ہلاکتوں کی ذمہ داری تو لینی پڑے گی۔