ویب ڈیسک: پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط ملے گی یا نہیں؟ اس حوالے سے وزارت خزانہ میں آئی ایم ایف وفد سے مذاکرات جاری ہیں۔ یہ مذاکرات 14 سے 18 مارچ تک شیڈول ہیں۔
تفصیلات کے مطابق معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ملاقات شروع ہو گئی۔ ملاقات کے آغاز پر مشن کے ساتھ تعارفی سیشن وزارت خزانہ میں ہوا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیرخزانہ پاکستانی معاشی ٹیم کی صدارت کر رہے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال بھی ملاقات میں موجود ہیں۔
وزیرخزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دیں گے۔ اس کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر بھی آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دیں گے۔ مشن کے ساتھ دوسرا جائزہ آج سے شروع ہوا ہے جو کہ 18 مارچ تک شیڈول ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کا آغاز 11 بجے ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام کی تمام شرائط پر عملدرآمد کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق جائزہ کی تکمیل کیلئے تمام اہداف پورے کرلیے گئے ہیں۔ یہ آئی ایم ایف کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا حتمی جائزہ ہوگا۔ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بعد سٹاف لیول معاہدہ متوقع ہے۔
وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ سٹاف لیول معاہدے کے بعد آئی ایم ایف بورڈ منظوری دے گا۔ بورڈ کی منظوری سے 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری ہوگی۔ پاکستان کو پہلے ہی پروگرام کے تحت 1.9 ارب ڈالر مل چکے ہیں۔
یادرہے چودہ سے اٹھارہ مارچ تک شیڈول اس جائزہ اجلاس میں سٹینڈ بائی معاہدے کے تحت آخری قسط ملنے کے اہداف کے حوالے سے بات ہو گی۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق ’ پاکستان نے تمام اہداف پورے کر لیے ہیں۔‘
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا تو جائزہ مشن 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کی سفارش کرے گا اور جائزہ مشن کی سفارشات کی آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کے بعد قسط جاری ہو گی۔