ویب ڈیسک: کراچی پریس کلب کے باہر ’رواداری مارچ‘ کےشرکا پر تشددکرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی،ڈی آئی جی ساؤتھ نے 6 خواتین سمیت 8 اہلکاروں کو معطل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق معطل کیے جانے والے اہلکاروں میں محمد عفان، سید امین، نائلہ رحمان، بی بی مریم شامل ہیں جبکہ معطل ہونے والو میں عائشہ رحمان، مصباح رشید، بی بی آمنہ اور حنا گل بھی شامل ہیں۔
ایس ایس پی سی کو معاملہ کی انکوائری کی ہدایت کردی گئی جبکہ حکم نامہ میں کہاگیا ہے کہ معطل اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کرتے ہوئے 14 روز میں رپورٹ دی جائے۔
قبل ازیں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی ) ساؤتھ کراچی عبدالخالق نے بتایا ہے کہ سول سوسائٹی کی جانب سے ’رواداری مارچ‘ کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے گرفتار کیے گئے تمام مرد و خواتین کو رہا کر دیا گیا ہے، ان افراد کی رہائی وزیر اعلیٰ سندھ کے حکم پر عمل میں لائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ کراچی پولیس نے اتوار کو شہر میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 35 افراد کو گرفتار کرلیاتھا۔ کراچی پریس کلب کے باہر ڈاکٹر شاہنوار کنبھار کے قتل کیخلاف مظاہرے کیلئے جمع ہونے والے افراد اور پولیس کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی ہے۔
ڈاکٹر شاہنواز، جن پر توہین مذہب کا الزام تھا، کو گزشتہ ماہ مبینہ طور پر میرپورخاص میں ایک جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا تھا۔سندھ رواداری مارچ کے تحت انسانی حقوق کے کارکنوں نے اتوار کو تین تلوار سے کراچ پریس کلب تک ”سندھ میں مذہبی انتہا پسندی“ اور ڈاکٹر شاہنواز کے ”ماورائے عدالت قتل“ کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ روز صوبائی وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کراچی میں پریس کلب، 3 تلوار اور میٹروپول پر ہونے والے مظاہروں پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ کمشنر کراچی کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا تھا۔ ایسے میں مظاہرین جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق پولیس نے دفعہ 144 کیخلاف ورزی پر کچھ افراد کو حراست میں لیا ہے، ایسے میں جن افراد نے قانون ہاتھ میں لیا ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب کی جائے گی۔
انہوں نے پریس کلب پر مظاہرے کے دوران صحافیوں کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک اور تشدد پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جن پولیس اہلکاروں نے شناخت بتانے کے باوجود صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ان کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کراچی میں ہوئے مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ویڈیو بیان کہا ہے کہ خواتین پر پولیس لاٹھی چارج کا افسوس ہے۔ خواتین پر لاٹھی چارج کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کاروائی کریں گے۔
انہوں کہا کہ صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، متعلقہ افسران کو سزا دی جائےگی۔
وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجارکا کہنا تھا کہ کراچی میں دفعہ 144 نافد تھی، آج کے پرتشدد مظاہروں میں دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے جب کہ ایک پولیس موبائل کو جلایا گیا ہے، واقعات سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز کے ورثا کی مرضی سے مقدمات درج کئے گئے ہیں، کچھ پولیس افسران ضمانت اور کچھ بھاگے ہوئے ہیں۔ بھاگے ہوئے پولیس افسران کو گرفتار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آج اتوار کو کراچی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والے 27 مرد و خواتین کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس کے مطابق کلفٹن 3 تلوار سے 4، پریس کلب سے 2 خواتین سمیت 3 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ کراچی میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا تھا اور اس کے باوجود ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی خواتین نے احتجاج کیا جس پر تنظیم کی جنرل سیکریٹری زہرا خان اور ان کی ساتھی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔