ویب ڈیسک: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو ہارتے ہیں وہ ہار ماننے کو تیار ہیں، یا یہی سیاست رہے گی کہ میں جیتا تو واہ واہ ، ہارا تو دھاندلی، جمہوریت کو آگے لے کر جانے ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا،پاکستان کے عوام قیدی نمبر 804 کے ساتھ نہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام سازشی سیاست اور گالم گلوچ کے ساتھ نہیں، عمران خان نے گزشتہ رات چیف جسٹس کے خلاف بیان دے کر توہین عدالت کی ہے، بانی پی ٹی آئی نے جو کل بیان دیا ہے اس کا آئین اور قانون کے مطابق ردعمل ہوگا، بانی پی ٹی آئی کو اپنے اس بیان کے قانونی نتائج بھگتنا ہوں گے۔
قیدی نمبر 804 نے اپنے بیان میں سیاست چمکانے کے لیے، ذاتی کیسز میں ریلیف لینے کے لیے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا،تحریک انصاف تحقیقات کرے واقعی بانی پی ٹی آئی کا بیان تھا،بانی پی ٹی آئی کو اس بیان کے نتائج کو بھگتنا پڑے گا،پھر ان کی جماعت رونا دھونا نہ کرے اور ہم سے اعتراض نہ کرے، بانی پی ٹی آئی نے یہ بیان نہیں دیا تو ان کی جماعت کا چیئرمین یا اپوزیشن لیڈر وضاحتی بیان دے،وضاحت دی جائے ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ کون چلا رہا تھا؟
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس سیاسی جماعت اور اسٹیبلشمنٹ کے چند افراد نے مل کر سازش کی،اس سازش کا مقصد آرمی چیف کے تقرر سے پہلے عام الیکشن کرنا تھا،اس سازش کا مقصد تقرری کے پراسس کو متنازعہ بنانا تھا،اپنے ہی آرمی چیف کے خلاف سازش کے لیے چند اینکرز اور سیاستدانوں کو لانچ کیا گیا،عہدے کو متنازع بنانے کے لیے آرمی چیف پر الزامات لگائے گئے،وہ شخص جب انٹیلی جنس چیف تھا اس نے بانی پی ٹی آئی کی کرپشن پکڑی تھی۔
اس نے کرپشن کے ثبوت بانی پی ٹی آئی کےسامنے رکھے کہ آپ انصاف اور احتساب کی بات کرتے ہو تو اس پر ایکشن لیں، کرپشن پر ایکشن لینے کی بجائے اس نے انٹیلی جنس چیف کو ہٹا دیا،اسی ادارے کی اہم شخصیات کے ساتھ مل کر سازش کرنے کی کوشش کی اس آئینی پراسس کو سبوتاژ کرنے کے لیےفارم 45 اور فارم 47 کے پروپیگنڈے پر بھی بہت بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے۔
وہ سازش جس نے پہلے عدم اعتماد پھر آرمی چیف کی تقرری کو روکنا تھا اس نے اس الیکشن کو بھی خراب کرنا تھا،وہ ثبوت جب سامنے آئیں گے تو یہ عوام میں منہ نہیں دکھا سکیں گے،انہیں آئین و قانون کے تحت جواب دینا پڑے گا، جب بھی جمہوری جماعتیں جمہوریت کی جانب قدم بڑھاتی ہیں تو اس طرح کے انتہاپسندانہ موقف کیوں اپنایا جاتا ہے؟
پی ٹی آئی اپنی جماعت میں تحقیقات کرے کہ جب ہم سیاسی استحکام کی جانب جاتے ہیں تو وہ کون صاحب ہیں جو ایسے بیان دلوا دیتے ہیں یا ایسے قدم اٹھوا دیتے ہیں جس سے آپ کے اور پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
کل تک ہم بہت مثبت سمت میں چل رہے تھے، ہم نے ایسا فورم بنایا تھا کہ ہم جمہوریت اور اداروں کے فائدے کے لے قانون سازی کریں گے،کل رات ایک حملہ کیا گیا، جو ایک بار پھرجمہوریت پر حملہ ہے،موجودہ چیف جسٹس کے خلاف توہین عدالت کیا گیا، بلاول بھٹو کے ریمارکس پر ایوان میں پی ٹی آئی ارکان نے شور شرابہ بھی کیا۔