حکومت سے خریدی گئی گھڑی باہر جا کر بیچ دی تواس میں کیا جرم ہے؟ فواد چوہدری

11:13 AM, 15 Apr, 2022

احمد علی

تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کسی دوسرے ملک نے گھڑی تحفے میں دی وہ وزیراعظم نے حکومت سے خرید لی، وزیراعظم نے حکومت سے خریدی گئی گھڑی باہر جا کر بیچ دی تو اس میں کیا جرم ہے۔ گھڑی 5 کروڑ کی ہو یا 10کروڑ کی، اگر بیچ دی تو اس پر کوئی اعتراض بنتا نہیں؟

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے وزیراعظم شہباز شریف کے عمران خان کے توشہ خان سے تحائف دبئی میں بیچنے کے بیان پر ردّ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے حکومت سے خریدی گئی گھڑی باہر جا کر بیچ دی تواس میں کیا جرم ہے؟

فواد چوہدری نے شہباز شریف کے بیان پر کہا کہ کسی دوسرے ملک نے گھڑی تحفے میں دی وہ وزیراعظم نے حکومت سے خرید لی، وزیراعظم نے حکومت سے خریدی گئی گھڑی باہر جا کر بیچ دی تو اس میں کیا جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آیا کہ شہبازشریف کاالزام ہے کیا؟ شہباز شریف کنفیوژ ہیں ان کوسمجھ نہیں آرہا کہ عمران خان پرکیسے الزامات لگائیں۔

سابق وزیر نے کہا کہ گھڑی 5 کروڑ کی ہو یا 10کروڑ کی اگر میری ہے اور میں نے بیچ دی تو اس پر کوئی اعتراض بنتا نہیں؟ شہبازشریف کبھی گھڑی توکبھی کوئی کریکٹرلے آتے ہیں، شہبازشریف عمران خان پر کیچڑاچھالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ میں کنفرم کر سکتا ہوں کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے توشہ خانے سے تحائف لے کر بیرونِ ملک بیچے۔ اس بات کا انکشاف وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ تحائف 14 کروڑ روپے میں دبئی میں بیچے۔

وزیراعظم نے بیچے گئے تحائف کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے یہ تحائف 14 کروڑ روپے میں دبئی میں فروخت کیے، قیمتی تحائف میں ڈائمنڈ جیولری، بریسلٹ، گھڑیاں اور سیٹ شامل ہیں۔گفتگو جاری رکھتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے بھی ایک بار گھڑی تحفے میں ملی تھی جسے میں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دیا تھا، مجھے کچھ چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔

معاملے پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے گھڑی اور ہار پہلے خریدے،پھر بیچ دئیےاصل کہانی نہیں۔عمران نے وہ گھڑی اور ہار کتنے میں حکومت سے خریدےاور کتنے میں بازار میں بیچ دیےاصل کہانی ہے۔اور وہ تحائف خریدنے کے لیے اس کے پاس پیسے کہاں سے آئے اصل سوال ہے کیونکہ وزیراعظم کی تنخواہ کے علاوہ اسکاکوئی ذریعہ آمدن نہیں.
مزیدخبریں