ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ہم دہشتگردی کو کنٹرول کرلیں گے۔ امن وامان وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، تاہم ہماری حکومت بھی امن وامان بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ہماری حکومت کی کارکردگی اچھی ہے، آئی ایم ایف نے بھی خیبر پختونخوا حکومت کی تعریف کی ہے۔مزید کہا کہ سول نافرمانی کا اعلان بانی چیئر مین نے کیا تھا، سول نافرمانی پر جو بھی فیصلہ آئے گا اُس پر عمل ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق علی امین گنڈاپور نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے لیے پولیس فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہی ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف لڑ رہے اور قربانیاں بھی دے رہے ہیں۔ اس جنگ میں فورسز اور عوام قربانیاں دے رہے ہیں۔ جو خلا آیا ہے اسے پر کرنے میں وقت تو لگے گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جب وفاق میں ہماری حکومت تھی صوبے میں ایک بھی دھماکہ نہیں ہوا، پی ڈی ایم کی حکومت جب آئی تو ریاستی ادارے امن و امان کی بجائے پی ٹی آئی کے پیچھے لگ گئے، تب دہشت گردوں کو کھلی چھٹی مل گئی۔ وفاق میں ہماری حکومت نہیں، اس لیے مسائل کا سامنا ہے۔ لوگوں کے مسائل میں تاخیر عدالتوں میں موجود کیسز کی وجہ سے ہے۔ دہشتگردی کے خلاف کے پی نے ہمیشہ فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، صوبے کا نقصان ہو رہا ہے اس لیے افغانستان سے مذاکرات کی بات کی تھی۔ جب بھی کوئی تحریک چلتی ہے، کے پی فرنٹ لائن پر ہوتا ہے۔ لوگوں کے مسائل حل کیے جارہے ہیں، چیزیں بہتر کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق پاکستان کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہوگی، جس پالیسی سے نقصان ہو رہا ہے اسے ختم کرنا ہوگا۔باقی صوبوں کے حوالے سے ہماری حکومت بہترین ہے، وفاق میں ہماری حکومت نہیں پھر بھی ہم اچھا پرفارم کررہے ہیں، 24 فیصد ریونیو میں اضافہ ہماری کامیابی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ چھ ماہ میں ڈیولپمنٹ میں ہم نے بہت پیسے جاری کیے، جن پر کام جاری ہیں، ٹرانسمیشن لائن ہم بچھا رہے ہیں، یہ ترقی کی طرف ایک قدم ہے۔پی ٹی آئی کی تحریک اس صوبے سے چلی، میں اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں پارٹی بھی اور صوبہ بھی چلا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ہے، دنیا ان کو قبول کررہی ہے، ہمیں بھی سوچنا ہے، کوئی ادھر سے اوپر جائے یا اُدھر سے اِدھر آئے تو مسائل بڑھتے ہیں،اب فیڈریشن گورنمنٹ سمجھ گئی ہے کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کی جائے، افغانستان کے ساتھ بغیر مذاکرات مسائل حل نہیں ہوں گے۔