’پاکستان میں ڈیلٹا کیسز کی تعداد نہیں بتا سکتے‘

02:42 PM, 15 Jul, 2021

احمد علی
اسلام آباد ( پبلک نیوز) معاون خصوصی برائے قومی ہیلتھ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ڈیلیٹا کے مجموعی طور پر کتنے کیس ہیں ،اس کو نمبر کی صورت میں بتانا ممکن نہیں۔ برطانیہ زیادہ وسائل کے باعث مختلف ایریاز میں وائرس کی اقسام کی تشخیص کرنے میں کامیاب رہا۔ قائمہ کمیٹی برائے صحت کا چیئرمین ہمایوں خان میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ کورونا کی ویکسین بنا رہے ہیں، اس کو ریلیز کرنے سے پہلے 24 ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ کین سائنو کا ایک ٹرائل پاکستان میں ہوا۔ ڈیٹا این سی او سی کے پاس ہے ،ہسپتالوں کے پاس نہیں ہے۔ ن لیگ کی روبینہ خالد نے پوچھا کہ پاکستان میں ویکسین کی ہونے والی ٹیسٹنگ کے نتائج کدھر ہیں؟ جس پر انھوں نے بتایا کہ کین سائینو کا ٹرائل ہوا پاکستان میں، لوگوں نے اپنی رضا سے ویکسین لگوائی۔ کورونا کی مختلف اقسام کا ڈیٹا این سی او سی کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی مختلف اقسام کا ہسپتالوں کے پاس نہیں ہوتا۔ کورونا وائرینٹ کی جانچ کا تفصیلی جائزہ لیبارٹری میں کیا جاتا ہے۔ ڈیلٹا کے کیس اسلام آباد ،کراچی میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ کراچی میں ساؤتھ افریقن ویری انٹ بھی موجود ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پچانوے ممالک میں ڈیلٹا وائرس موجود ہے۔ ڈیلیٹا اب مقامی طور پر بھی پھیل رہا ہے۔ ڈیلیٹا کے مجموعی طور پر کتنے کیس ہیں ،اس کو نمبر کی صورت میں بتانا ممکن نہیں۔ ہفتہ وار جینو سیکوینسنگ سے ڈیلیٹا کا پتہ چلتا ہے۔ روزانہ کی بیناد پر رپورٹ سب کیسز کی جینو سیکوینسنگ ممکن نہیں۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ برطانیہ زیادہ وسائل کے باعث مختلف ایریا میں وائرس کی اقسام کی تشخیص کرنے میں کامیاب رہا۔ کورونا کی ویکسین کین سائنو کا خام مال چین سے منگوایا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس خام مال سے پیکجنگ اور خوراکیں تیار کی جاتی ہیں۔
مزیدخبریں