آرٹیکل 6 کیا ہے ؟کیس کس عدالت میں دائر ہو گا؟

02:03 PM, 15 Jul, 2024

ویب ڈیسک: آرٹیکل چھ کے تحت سپریم کورٹ میں  براہ راست درخواست دائر نہیں ہوسکتی حکومت کو  پہلے سیشن عدالت میں  جانا ہوگا۔

آرٹیکل 6 کیا ہے ؟

آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت آئین کو توڑنے اور ایسا کرنے والے کی مدد کرنے والے تمام افراد ریاست سے ’سنگین بغاوت‘ کے اس جرم میں برابر کے شریک تصور کیے جائیں گے، جن کی سزا پارلیمنٹ نے عمر قید یا موت تجویز کی ہے۔

آئین کی شق چھ پر عمل کے لیے پارلیمنٹ نے جو قانون منظور کر رکھا ہے اس کے مطابق سنگین بغاوت کا یہ مقدمہ سپریم کورٹ نہیں بلکہ سیشن عدالت سننے کی مجاز ہے۔

اگر کسی فرد یا افراد کے خلاف آئین کی شق چھ کے تحت کارروائی مقصود ہو تو اس کے خلاف مقدمے یا شکایت درج کروانے کا اختیار صرف وفاقی حکومت ہی کو حاصل ہے۔

آئین میں آرٹیکل 6 کی تین ضمنی دفعات 

(1) کوئی فرد جو تنسیخ کرے یا ایسا کرنے کی سازش کرے، آئین کو توڑے یا ایسا کرنے کو کوشش یا سازش کرے، طاقت کے ذریعے، طاقت دکھا کر یا کسی دوسرے غیر آئینی طریقے سے، وہ سنگین بغاوت کا مجرم ہوگا۔

(2) ایسا فرد جو مدد یا تعاون کرے اس اقدام کی جو شق نمبر ایک میں درج ہے، وہ بھی سنگین بغاوت کا مجرم ہو گا۔

(3) مجلس شوریٰ یا پارلیمنٹ اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت سزا تجویز کرے گی۔

چودہ اگست انیس سو تہتر کو دستور کی منظوری کے بعد اس پر عمل کے لیے قانونی ڈھانچے کی تشکیل بھی فوری طور پر شروع کر دی گئی تھی اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد چھبیس ستمبر کو صدر مملکت نے سنگین بغاوت کی سزا کے قانون پر دستخط بھی کر دیے تھے۔

آئین کی اس شق پر عمل کرنے کے لیے بنائے گئے ’سنگین بغاوت‘ کی سزا کا قانون انیس سو تہترکی بھی تین ذیلی شقیں ہیں۔

(1) اس قانون کا نام ’سنگین بغاوت کی سزا کا قانون انیس سو تہتر‘ ہو گا۔

(2) ایسا فرد جو اس وقت ملک میں نافذ آئین کو توڑنے یا ایسا کرنے کی کوشش یا سازش کرنے کے جرم کا مرتکب ہو اس کی سزا عمر قید یا موت ہوگی۔ یہاں پر آئین سے مراد تئیس مارچ انیس سو چھپن کے بعد سے لاگو ہونے والے تمام آئین ہیں۔

(3) کوئی عدالت اس قانون کے تحت اس وقت تک کارروائی نہیں کر سکتی جب تک اس جرم کے واقعہ ہونے کی تحریری شکایت کسی ایسے فرد کی جانب سے متعلقہ سیشن عدالت میں دائر نہ کی جائے جسے وفاقی حکومت نے ایسا کرنے کے لیے اختیار دیا ہو۔

مزیدخبریں