کراچی(پبلک نیوز) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ریلوے اراضی پر مبینہ قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ریلوے اراضی پر تجاوزات گرانے کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔
درخواست گزار نے کہا فیرئیر ہال سے متصل ریلوے اراضی پر آپریشن کیا گیا، آپریشن کی آڑ میں قانونی گھر بھی مسمار کر دیا، میرے پاس ریلوے کی مذکورہ اراضی برسوں سے ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر ایک سو سال تک بھی قبضہ رہے تو قبضہ قانونی نہیں ہوتا، اگر آپ کا نقصان ہوا تو ریلوے کے خلاف الگ کیس داخل کریں، عدالت نے ریلوے اراضی پر قبضے سے متعلق فیصلہ دے رکھا ہے۔
گزشتہ روز ناجائز تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے اورنگی اور گجر نالے پر آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے کہ ساری لیز جعلی ہیں ٗ تجاوزات کا خاتمہ نہیں روک سکتے ٗ سندھ حکومت کو متاثرین کا بحالی کا حکم دیں گے۔ گزشتہ روز چیف جسٹس ریمارکس دیئے تھے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، تھرپارکر میں آج بھی لوگ پانی کی بوند کیلئے ترس رہے ہیں ٗ ڈی جی صاحب اپنے عہدے پر رہنا ہے تو ٹھیک رپورٹ لے آئیں ۔
بار بار مداخلت پر چیف جسٹس کی بیرسٹر عابد زبیری کی سخت سرزنش ٗ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کا کوئی ذاتی مسلہ ہے ؟ یہ کس معیار کی وکالت کررہے ہیں آپ ؟ جس پر بیرسٹر عابد زبیری نے عدالت سے معافی مانگ لی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایک آر او پلانٹ نہیں لگا ، پندرہ سو ملین روپے خرچ ہوگئے ، حکومت کے پاس کیا منصوبہ ہے؟ صورت حال بدترین ہورہی ہے ٗ بدقسمتی ہے ہماری ، کوئی لندن سے حکمرانی کرتا ہے کوئی دبئی سے کوئی کینیڈا سے ، ایسا کسی اور صوبے میں نہیں ہے سندھ حکومت کا خاصا ہے یہ ہے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ یہاں ایک اے ایس آئی بھی اتنا طاقتور ہو جاتا ہے پورا سسٹم چلا سکتا ہے ، مسٹر ایڈوکیٹ جنرل اپنی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کیا چاہتے ہیں آپ ؟ کسی نے کل کلپ بھیجا ہے بوڑھی عورت کو وہیل بیورو پر اسپتال لے جایا جارہا تھا ، جائیں اندرون سندھ میں خود دیکھیں کیا ہوتا ہے ؟ سب نظر آجاۓ گا ۔