’جو عوام کو ریلیف نہ دے سکے وہ بجٹ فریب ہے ‘

01:31 PM, 15 Jun, 2021

حسان عبداللہ
اسلام آباد(پبلک نیوز)‌ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریر شروع کی۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین کا ایک بار پھر شور شرابہ کیا، وفاقی وزراء سمیت پی ٹی آئی ایم ایز ڈیسک پر بجٹ کتاب بجانے میں مصروف رہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میری تقریر کو آپ نے Interrupt ہونے دیا، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی کبھی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ لیڈر آف دی اپوزیشن بات کرے اور دوسرے بینچیز Interrupt کریں یہ آپ نے کل ہونے دیا؛ تاریخ آپ کو ایوان کا تقدس پامال کرنے والے سپیکر کے طور پر یاد رکھے گی. شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کہاں ہیں دس کروڑ نوکریاں، وزیر خزانہ نے کہا پاکستان کی ترقی ایکسپورٹ کے ذریعے ہوگی،3 سال میں حکومت ایکسپورٹ نہیں بڑھا سکی، آج تاریخ کی بدترین کرپشن ہو رہی ہے، شہباز شریف نے کہا عمران خان نیازی اور ان کی ٹیم کو کورونا ویکسینیشن کی نگرانی کرنی چاہیے تھی، صرف تحفے میں ملی ویکسین پر ہی اکتفا کیا گیا، چینی، آٹا اور کپاس کے سکینڈل میں اربوں روپے قوم کے کھائے گئے، وہ اربوں روپے جو کھائے گیے رکھے جاتے تو ویکسین مقدار میں میسر ہوتی، عمران خان نے بڑا موقع ضائع کیا،پاکستان خطے۔میں ویکسینیشن لگانے کے حوالے سے سب سے پیچھے ہے.انہوں نے کہا تین سال میں مالیاتی خسارہ دس ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے، نواز شریف کے تین ادوار کا۔مالیاتی خسارہ ان تین سالوں کے خسارے سے کم۔تھا، چند لنگرخانوں اور مہمان خانوں کے بنانے سے ترقی نہیں ہوتی، صاحب ثروت لوگ ضرور لنگر کھولتے ہیں مگر حکومت ایسے افراد کے ساتھ مل کر صنعت کے ذریعے ترقی لاتی ہے۔ تین سالوں میں تیرا ہزار ارب روپے کا قرض لیا گیا ہے یہ ایک المیہ ہے، اگر عمران خان نیازی اس ملک پر مسلط نہ ہوتے تو آج اکنامی 313 ارب ڈالر سے بڑھ کر 370 ارب ڈالرز پر ہوتی، کتنے دکھ کی بات ہے کہ جو دھرتی سونا اگلتی ہو وہ سرزمین زرعی مصنوعات برآمد نہیں درآمد کر رہی ہے، پاکستان کے خزانے کو اربوں روپے نقصان ہوا، اگر یہ ڈاکہ نہ ڈالا جاتا تو آج دوست ممالک سے ویکسین کا عطیہ لینے کی بجائے آج کووڈ ویکسین لے رہے ہوتے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اس نااہل حکومت نے زراعت کو برباد کیا، کاروبار کو برباد کیا، رمضان المبارک میں گندم و چینی کے ایک کلو پیکٹ کے لئے ہماری مائیں بہنیں، بیٹیاں اور بزرگ افراد دھوپ و گرمی میں کھڑے تھ، کوئی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کرپشن کے بغیر نہیں ہو رہی، بےروزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، حکومت سے کہتا ہوں مال نہیں ، اعمال پر توجہ دیں.انہوں نے کہا ن لیگ کے دور میں ریکارڈ مدت میں بجلی اور سی پیک کے منصوبے لگائے گئے، یہ تین سال میں کروڑوں افراد کو خط غربت سے نیچے لے گئے، یہ حکومت تین ہزار چار سو بیس ارب روپے کے مزید قرضے لیں گے، اس میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ مہنگائی کا طوفان آئے گا. عمران خان نیازی کنٹینر پر کھڑے ہو کر بھاشن دیا کرتے تھے، تین سال میں جو ان ڈائریکٹ ٹیکس لگائے گئے وہ پندرہ سال میں نہیں لگے. شہباز شریف نے کہا حکومت نے بتایا نہیں کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی مرضی سے بنایا ہے یا نہیں، یہ حکومت تین سال سے سفید جھوٹ بول رہی ہے، کیا وزیر خزانہ اپنی اس بات پر قائم رہیں گے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، اطلاع ہے کہ تین سو تراسی ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، وزیر خزانہ یہاں آ کر تسلیم کریں کہ نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، اطلاع ہے کہ ایل این جی اور خام تیل کی درآمد پر 17فیصد سیلز ٹیکس لگایا جا رہا ہے، عوام کی زندگی اجیرن ہو جائے گی.انہوں نے کہا جب ہم نے انہیں پرانا پاکستان دیا تو ترقی کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تھی، اسوقت دہشت گردی عروج پر تھی، تحریک انصاف نے چھ ماہ کا دھرنا دے کر معیشت کا جنازہ نکال دیا تھا، مہنگائی پر بات کرو تو عمران خان کی نشست خالی ہوتی ہے. عمران خان بتائیں آئی ایم ایف سے شرائط طے کرانے میں کن عالمی قوتوں نے کردار ادا کیا، حساس معاملات میں ایوان میں وزیر اعظم کی کرسی خالی ہوتی ہے، سننے میں آیا ہے آئی ایم ایف شرائط طے کرانے میں بعض عالمی طاقتوں کا کردار ہے.ادھر قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی رکن علی نواز اعوان اور ن لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر کے درمیان گرما گرمی دیکھنے میں آئی، علی نواز اعوان نے بجٹ بک شیخ روحیل اصغر کو مار دی۔
مزیدخبریں