بمبئی سٹاک مارکیٹ اسکینڈل: مودی سرکار کو عام انتخابات میں بڑا دھچکا

10:51 AM, 15 Jun, 2024

ویب ڈیسک: مودی سرکار کو عام انتخابات میں بڑا دھچکا، 400 نشستیں حاصل کرنے کا دعوی کرنے والی بی جے پی سادی اکثریت بھی حاصل نہیں کرسکی۔ اتحادی جماعتوں کیساتھ مل کر حکومت بناتے ہی بی جے پی کا بڑا سکینڈل سامنے آگیا۔

2024 کے ہندوستانی عام انتخابات سے قبل این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، یونین منسٹر امت شاہ نے  دعویٰ کیا کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی جیت کے بعد شیئر مارکیٹ میں تیزی آئے گی۔

امت شاہ کے ریمارکس کی بعد سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر شئیرز خریدے۔ امت شاہ کے جھانسے میں آکر سینسیکس اور نفٹی اپنی حالیہ نچلی سطح سے واپس پلٹے اور مودی کے حامی سرمایہ کاروں کی بدولت مارکیٹ میں تیزی آئی۔

4 جون 2024 کو انتخابی نتائج کا اعلان ہوا تو ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو برسوں بعد اپنے بدترین کریش کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک ہی دن میں سینسیکس اور نفٹی میں 8 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ کے ساتھ مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ 

رپورٹ کے مطابق بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو 45 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ڈیٹا کے مطابق غیرملکی سرمایہ کاروں نے 31 مئی 2024 کو بہت زیادہ رقم جمع کروائی، جو اس دن کے تمام حصص کی خریداری کا 58 فیصد تھا۔

اپوزیشن کے مطابق اس مشکوک سرگرمی کا تعلق ایگزٹ پول کے نتائج  سے تھا۔ اس لیے اس کو دنیا کا پہلا ایگزٹ پول اسٹاک مارکیٹ اسکیم کہا گیا۔

2024 کے سٹاک مارکیٹ اسکینڈل کے بعد اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بی جے پی کی اعلیٰ قیادت، بشمول وزیر اعظم نریندر مودی، سابق وزیر داخلہ امیت شاہ، اور سابق وزیر خزانہ نرملا کے خلاف سخت الزامات لگائے۔

سیتارامن،  ترنمول کانگریس نے ریگولیٹری اتھارٹی، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (SEBI) کو خط لکھ کر معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مودی سرکار سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد خاموشی تانے ہوئے ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارتی عوام مودی سے جواب طلب کر پائے گی؟

مزیدخبریں