(ویب ڈیسک) صحافی ثناء اللہ خان نے گذشتہ دنوں وزیرخزانہ سے کئے گئے سخت سوالات پر بات کرتےکہا وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب ان کے پاس کسی بات کا جواب نہیں تھا، نہ چیئرمین ایف بی آر کے پاس اور نہ ہی سیکرٹری فنانس کے پاس۔سینیئرصحافی حامد میر نے اپنے ایکس اکاونٹ پر ثناء اللہ خان کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا۔
تفصیلات کے مطاق شیئر کیا گیا ویڈیو کلپ نجی نیوز چینل کے پروگرام کا ہے جس میں صحافی ثناء اللہ خان نے حکومتی بجٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا آپ نے اپنے اخراجات بڑھا دیے، بجٹ میں وزیراعظم ہاوس کا بجٹ 30 فیصد بڑھا دیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا بجٹ بھی 30 فیصد کردیا، وزیراعظم ہاوس کی تزئین و آرائش کے لئے پیسے رکھے ہیں،75 بلین ارکان پارلیمنٹ میں تقسیم کرنے کے لئے رکھ دیے۔
صحافی ثناء اللہ خان نے کہا آپ بجٹ پیش کرتے ہوئے یہ اعلان کرتے کہ ہم ٹیکسیشن کررہے ہیں، وی وی آئی پیز کو آپ 5 ہزار یونٹ بجلی فری دیتے ہیں، 2 ہزار یونٹ گیس کے فری دیتے ہیں، پیٹرول، گاڑیاں فری دیتے ہیں، آپ نے استثنیٰ دیا ہوا ہے آرمی چیف کو، وزرا کو، تھری سٹار جرنیل کو، صدر کو، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کو ، جو ان کو مراعات ملتی ہیں وہ ٹیکس کے زمرے میں نہیں آتی ان پر انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔
نجی نیوز کے صحافی نے مزید کہا آپ پہلے ان کو ختم کریں، عوام میسج تو دیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن وزیرخزانہ " senseless "آدمی ہے، اُس کو نہیں پتہ اس قسم کی ٹیکسیشن کا لوگ پر کیا اثر پڑے گا، کیا پتہ جب یہ لاگو ہوگا تو اس ملک میں انقلاب کی ایک نئی راہ ہموار ہوجائے۔ وزیر خزانہ نےجو بجٹ تیار کیا ہے یہ لوگوں کی ہمت ختم کر دےگا۔
یاد رہے کہ صحافی ثناء اللہ خان نے وزیر خزانہ سے سوال کیا تھا کہ ’’ کسی میں جرات ہوئی جرنیل یا محسن نقوی سے پوچھے اربوں روپے کی پراپرٹی کہاں سے آئی؟ آپ نے بجٹ میں وزیراعظم ہاؤس، نیشنل اسمبلی، سینیٹ کا بجٹ بڑھا دیا، میڈیا میں لوگوں کو کیش میں تنخواہیں ملتی ہیں، کیا ایف بی آر نے آج تک پوچھا؟ آپ باتیں کرتے ہیں سسٹم ٹھیک ہی نہیں کرنا چاہتے، اپنے اخراجات کم نہیں کرنا چاہتے، لوگوں پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔