ویب ڈیسک: ( علی زیدی ) امریکی حکومت کے نئے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) نے ایلون مسک کی قیادت میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے پہلے ہی کام شروع کردیا۔
حکومتی کارکردگی کے محکمے میں ایلون مسک کا کردار زیادہ غیر رسمی ہو گا لیکن وہ اس وقت صدر ٹرمپ سمیت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
اگرچہ مسک کا بنیادی کردار ’امریکی وفاقی حکومت میں افرادی قوت‘ کو کم از کم سطح تک لے جانا ہے لیکن ان کے عہدے سے انہیں نئی انتظامیہ میں اثر و رسوخ بھی حاصل ہوگا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) کا اکاؤنٹ تشکیل دیدیا گیا ہے اور اس پر عوام سے امریکی محکموں کے حوالے سے رائے بھی مانگی گئی ہے۔
ایکس پر کی جانے والی ایک پوسٹ میں امریکی شہریوں سے پوچھا گیا ہے کہ وہ کون سا محکمہ ہے جسے آپ چاہتے ہیں کہ ہم پہلے آڈٹ کریں۔
اس کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ادارے کو لازمی فالو کریں تاکہ وہ کرپٹ گورنمٹ کو ختم کرسکیں۔
ایک اور پوسٹ میں ایک تصویر شیئر کی گئی ہے جس میں ممبر پارلیمنٹس کو مبینہ طور پر سستے داموں شراب فراہم کی جاتی ہے۔
اس کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ آپ سوچتے ہوں گے کہ ہم کانگرس مین کے شراب خانے کا مذاق کررہے ہیں؟
لیکن یہ ہے۔ آپ خود دیکھیں۔
نینسی پلوسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں شراب خانہ کھول دیا جہاں سے ممبر پارلیمنٹ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے شراب خریدتے ہیں۔
ہم یہ فنڈنگ ختم کرنے جارہے ہیں۔ نینسی شراب پی سکتی ہیں لیکن اپنے خرچے پر۔
ایک اور پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے 5 لاکھ 92 ہزار 527 ڈالر جو کہ آپ کے ٹیکس کے تھے۔ صرف اس تحقیق پر خرچ کیے گئے کہ چیمپینزیز اپنا پاخانہ اٹھا کر کیوں پھینکتے ہیں؟
یہ بھی ختم کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ اعلان کیا گیا ہے کہ اس تحقیق کی اجازت دینے والے تمام افراد کو برطرف کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ان کا نفسیاتی اور ڈرگ ٹیسٹ بھی کروایا جائے گا۔
یادرہے ایلون مسک نے ٹرمپ کی سنہ 2024 کی صدارتی مہم کے لیے 20 کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔