ویب ڈیسک: انورا کمارا دیسا نائیکے نے قرض میں جکڑے ہوئے ملک میں جلد عام انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے لیے ستمبر میں پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا تھا۔
سری لنکا میں قانون ساز پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں اور آخری عام انتخابات اگست 2020 میں ہوئے تھے،انتخابات سے قبل پچپن سالہ صدر دیسانائیکے نے عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کے دو ارب 90 کروڑ ڈالر کے پیکیج کی شرائط پر از سرِ نو بات چیت کا عندیہ بھی دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شمال اور مشرقی علاقوں میں آباد اقلیتی تامل کمیونٹی نے بھی صدر کی جماعت کو مینڈیٹ دیا ہے جو ایک حیرت انگیز تبدیلی ہے،انتخابی نتائج کے بعد سری لنکا میں سیاسی استحکام کی اُمید ظاہر کی جا رہی ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط میں ترمیم کے وعدے کے باعث غیر یقینی صورتِ حال برقرار ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق انتخابی اتحاد کے پاس تجربہ کار رہنماؤں کی کمی ہے جس کے باعث انہیں گورننس اور نئی پالیسیاں بنانے میں مشکلات آ سکتی ہیں،دو کروڑ 20 لاکھ سے زائد آبادی والے ملک سری لنکا کو بدترین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا، زرِمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے باعث ملک دیوالیہ ہو گیا تھا۔
آئی ایم ایف کے 2.9 ارب ڈالر کے پروگرام کے باعث سری لنکا کی معیشت میں کچھ بہتری آئی ہے، تاہم مہنگائی اس وقت بھی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔