ایران کےفوجی افسران سمیت کئی اداروں پر مزید پابندیاں عائد

12:27 PM, 15 Oct, 2024

ویب ڈیسک: ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد برطانیہ نے ایران پر کئی سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت برطانیہ نے ایران کے فوجی افسران اور خلائی ایجنسی پر پابندی لگا دی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ بار بار انتباہ کے باوجود ایران اور اس کے اتحادیوں کے خطرناک اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دفتر خارجہ نے پیر کو کہا کہ یکم اکتوبر کو ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اس کے فوجیوں، دفاعی اداروں اور خلائی شعبے سے متعلق اداروں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ نئی پابندیوں میں ایران کی فوج، فضائیہ اور بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی تیاری سے وابستہ تنظیموں کے اعلیٰ حکام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

میزائل سازی سے وابستہ اداروں پر پابندی

برطانیہ نے فرزانیگ پروپلشن سسٹم ڈیزائن بیورو (ایف پی ایس ڈی بی) پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تنظیم کروز میزائلوں میں استعمال ہونے والے پرزے بناتی ہے۔ اس کے علاوہ ایرانی خلائی ایجنسی پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ بیلسٹک میزائلوں کی تیاری میں تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے۔

وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ ایران اور اس کے حامی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے بیان میں کہا کہ ہم اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کے بعد ایران کو جوابدہ ٹھہرا رہے ہیں۔ ان کارروائیوں میں مدد کرنے والوں کو بے نقاب کیا جا رہا ہے۔ ایران ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے خلاف ناقابل قبول دھمکیاں دے رہا ہے۔ ہم پورے علاقے میں کشیدگی کو کم کرنے اور دباؤ پیدا کرنے کے لیے اس کے خلاف ضروری اقدامات کرتے رہیں گے۔

پابندیوں میں یہ بھی شامل

وزیر خارجہ کے مطابق ایرانی فوج کے کمانڈر انچیف اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے رکن عبدالرحیم موسوی، فوج کے ڈپٹی کمانڈر انچیف محمد حسین دادرس، فضائیہ کے کمانڈر حامد وحیدی اور پاسداران انقلاب اسلامی کے ارکان پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ کور (IRGC) انٹیلی جنس چیف محمد کاظمی بھی پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد میں شامل ہیں۔ برطانیہ پہلے ہی ایران پر 400 سے زائد پابندیاں لگا چکا ہے۔ ان میں اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے خلاف مکمل پابندیاں شامل ہیں۔

مزیدخبریں