ہینگ ٹونگ77 ریت میں کیوں دھنسا اور کیسے نکالا گیا؟

10:05 AM, 15 Sep, 2021

اویس
کراچی ( ویب ڈیسک ) ساحل سمندر پر 48 دن تک پھنسے رہنے والے بحری جہاز ہینگ ٹونگ 77 کو کاٹنا پڑا اور نہ ہی اسے ناکارہ سمجھ کر اس میں ہوٹل بنانے کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکا کیونکہ پاکستان کی دو نجی کمپنیوں نے تکنیکی مہارت کے ساتھ اس جہاز کو ریت سے نکال لیا۔ ریت میں دھنسے ہوئے اس جہاز کو کیسے نکالا گیا، ناممکن کو ممکن کیسے بنایا گیا یہ روداد بہت دلچسپ ہے

ہینگ ٹونگ 77 جہاز ریت میں کیسے پھنسا ؟

اس حوالے سے موسم اہم کردار ادا کرتا ہے، ہوا بہت تیز تھی، موسم خراب تھا اسی وجہ سے پانی کی لہریں اونچی ہوئیں اور جہاز کنارے پر آ گیا ، ایسا نہیں تھا کہ جہاز کے انجن خراب تھے، اس کے دونوں انجن ٹھیک تھے، اس کے پروپیلر اچھی حالت میں تھے، وجہ صرف یہ تھی کہ یہ جہاز 13 سو میٹرک ٹن وزنی تھا، اس کےمقابلے پر جو انجن لگے تھے بہت چھوٹے تھے، یہ ڈبل انجن کا جہاز تھا۔ کمزور انجن کی وجہ سے یہ جہاز پانی اور ہوا کا مقابلہ نہیں کر سکا، اسی وجہ سے جہاز ساحل کی ریت میں دھنس گیا، یہ کوئی آسان مشن نہیں تھا کیونکہ اس بحری جہاز پر 3 ہزار 600 ڈیڈ ویٹ ٹن وزن تھا، یہ کراچی کے ساحل کی ریت میں اس بری طرح پھنس گیا کہ اس کو نکالنا بہت مشکل تھا، ایک ہی آپشن تھی کہ اس کو کاٹ کر نکالا جاتا کیونکہ ایسی صورتوں میں جہاز کو کاٹ کر نکالا جاتا ہے، یہ تجویز بھی تھی کہ اس جہاز کو ہوٹل کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا جائے۔

جہاز ریت سے کیسے نکلا ؟

جو کمپنیاں اس جہاز کو ریت سے نکالنے کیلئے کام کر رہی تھی ان کے پاس تین منصوبے تھے، لیکن موسم جہازکے نکالنے میں رکاوٹ بن رہا تھا، مون سون کا موسم موزوں نہیں ہوتا ، جہاز کے نکالے کیلئے لوہے کی تاریں استعمال کی گئیں مگر وہ ٹوٹ گئیں، جس مشینری کے ذریعے اس نکالنے کی کوشش کی گئی وہ بھی کام نہ کرسکی کیونکہ جہاز ریت میں بری طرح دھنسا ہوا تھا۔ آخر کار یہ عمل ایسے مکمل کیا گیا کہ جہاز کو ٹرک بوٹس کے ذریعے کھینچا گیا، جہاز مٹی میں 1.8 میٹر تک دھنسا ہوا تھا، پانی میں پانچ سے چھ اینکر ڈالے گئے، اس میں سب سے اہم چیز بارچ ہوتی ہے، اس کو ایک ہزار میٹر تک روکا گیا ،ہوا کی وجہ سے یہ بڑا مشکل کام تھا، جب پہلی بار کوشش کی گئی تو یہ بارچ بھی سوکھے پر آگئی، ایک جہاز دس ہزار لائٹ ویٹ کا ہوتا ہے، جب بارچ کنارے پر آگئی تو چار اینکر ڈالے گئے اور اس طرح اس جہاز کو دو نجی کمپنیوں نے واپس پانی میں دھکیل دیا۔
مزیدخبریں