کابل(ویب ڈیسک)تاجکستان کے امور خارجہ نے سابق افغان صدر اشرف غنی کی ملک میں موجودگی کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کا طیارہ تاجک فضائی حدود میں نہ داخل ہوا اور نہ ہی یہاں اترا. بعض ذرائع ابلاغ میں طالبان کے کابل میں داخلے کے بعد اشرف غنی تاجکستان روانہ ہو گئے تھے۔
تفصیلا ت کے مطابق سابق افغان صدر اشرف غنی لاپتہ ہو گئے.ازبکستان اور تاجکستان میں واقع افغان سفارتخانوں کے مطابق اشرف غنی کی ان ممالک میں آمد کی کوئی اطلاع نہیں.
سابق افغان صدر اشرف غنی کی ملک سے روانگی نے بہت سے لوگوں کو غصے اور الجھن میں مبتلا کر دیا ہے۔ اتوار کے آخر میں یہ اعلان کیا گیا کہ اشرف غنی اپنی کابینہ کے کئی ارکان کے ساتھ ملک چھوڑ چکے ہیں۔ افغانستان کی اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کی جانب سے انکے ملک چھوڑنے کی تصدیق کی گئی ، ایک بیان میں انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ سابق صدراشرف غنی کامحاسبہ کرےگا،اشرف غنی عوام کوبرےحال میں چھوڑکرچلےگئے.
طالبان کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق اشرف غنی کے ملک چھوڑنے پر تنقید کی گئی ہے ، اور انکے ملک چھوڑنے کو بزدلانہ اقدام قرار دیا گیا ہے. مغربی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی طالبان کے کابل میں داخل ہونے سے پہلے ہی افغانستان سے فرار ہو کر تاجکستان پہنچ چکے تھے اور اب ان کی طرف سے استعفیٰ بھی دیدیا گیا ہے تاہم کابل میں متعین ازبک سفارت خانے نے بھی اشرف غنی کی تاشقند میں موجودگی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی ۔
دوسری جانب طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگ ختم ہوچکی ہے، طالبان تنہائی کا شکار نہیں ہونا چاہتے،افغانستان کی نئی حکومت کے خدوخال جلد واضح ہو جائیں گے،ملک و قوم کی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے تھے اور وہ ہم نے حاصل کر لی. انہوں نے کہا طالبان کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے،ہم اپنی سرزمین کسی دوسرے کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے.