پاکستان اور ٹی ٹی پی میں دوبارہ ثالثی کر سکتے ہیں، طالبان

02:22 PM, 16 Aug, 2024

ویب ڈیسک: افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کو پاکستان کا ’ اندرونی معاملہ‘ قرار دیتے ہوئے پیشکش کی ہے کہ اگر اسلام آباد چاہے تو امارت اسلامی دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کی دہشت گرد کاررائیوں کے باعث اسلام آباد اور کابل کے مابین کشیدگی میں شدت آئی ہے۔ پاکستان کا مؤاف ہے کہ طالبان کی عبوری حکومت ٹی پی ٹی کے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے جبکہ طالبان نے دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق اسلام آباد کے مؤقف کو یکسر مسترد کیا ہے۔

رواں برس اپریل میں پاکستان نے دہشت گرد گروپوں سے مذاکرات کے لیے کابل حکومت کا مشورہ مسترد کردیا تھا۔ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے جنوب مشرقی خوست قصبے میں ایک افطار اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم حکومت پاکستان سے کہتے ہیں اور ان بھائیوں ( ٹی ٹی پی) کو مشورہ دیتے ہیں جو ان کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور وہ اکٹھے ہو کر بات کریں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ذبیع اللہ مجاہد نے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 20 برس سے ٹی ٹی پی کا مسئلہ ہے اور ٹی ٹی پی نے پاکستان میں جنگ کی ہے جس کے جواب میں پاکستانی حکام نے ضرب عضب جیسے آپریشن بھی کیے، یہ پاکستان کا مسئلہ ہے اور کارروائیوں میں کمی یا زیادتی ٹی ٹی پی کے لوگوں کے ساتھ جڑی ہے۔

ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’لیکن افسوس یہ ہے کہ ہر کارروائی کا ذمہ دار افغانستان کو ٹھہرایا جاتا ہے، جس سے بد اعتمادی کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے سکیورٹی ادارے امن قائم کرنے پر توجہ دیں۔ پولیس، انٹیلی جنس ادارے امن کے قیام پر توجہ دیں۔ بنوں یا کسی دوسرے علاقے میں کارروائی کا ذمہ دار افغانستان کو کیوں ٹھہرایا جاتا ہے‘۔

انہوں نے ’جنگ کو نا پسند‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دیتے کہ وہ افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں جنگ کرے۔

ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’اگر پاکستان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ ہمارے ساتھ شیئر کرے کہ کہاں پر انہیں افغانستان سے مسئلہ ہے، لیکن میڈیا پر الزامات لگانا عوام کے مابین نفرتیں پھیلاتا ہے اور اس سے بے اعتمادی کی فضا قائم ہوتی ہے اور اس میں نقصان ہے کیونکہ ہم پاکستان سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں‘۔

ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت میں افغان طالبان نے ثالثی کا کردار ادا سے متعلق سوال کے جواب میں ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’اس صورت میں ہم ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں جب پاکستان چاہے۔ پاکستانی حکومت اگر چاہے تو پھر ہم بھائی چارے کے اصولوں پر اپنی کوششیں کریں گے‘۔

علاوہ ازیں انہوں کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ مغربی ممالک اور اقوام متحدہ ہماری حکومت تسلیم کریں، ہم ایسی سیاست نہیں کرتے کہ ایک ملک کے بہت قریب اور دوسرے سے دور ہو جائیں۔

ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ہم نے اپنی کوشش کی ہے کہ امریکہ سے تعلقات بہتر ہو جائیں لیکن ان کی طرف سے کچھ نہیں آیا، تو یہ ان کا مسئلہ ہے، اس کا ہم انتظار نہیں کر سکتے، ہم دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات بنائیں گے لیکن یہ کسی دوسرے ملک کے خلاف نہیں ہوں گے۔ ہم ہر کسی سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں‘۔

ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ عملی طور پر بہت سے ممالک ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں 40 ممالک کے سفارت خانے یہاں موجود ہیں اور ہمارے ان ممالک میں موجود ہیں۔

مزیدخبریں