ویب ڈیسک: ترجمان دفتر نے کہا ہے کہ غیر ملکی حکومتیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہا کہ بنگلہ دیش کے لوگوں میں اپنے مسائل حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ پاکستان مشرق وسطیٰ میں بننے والی صورتحال پر تشویش میں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہا ایران کو اپنا دفاع کرنے کا بھر پور حق حاصل ہے، اسرائیل کا اس طرح کی کارروائیوں پر احتساب کرنا چاہیے۔ اسرائیل کے غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں، غزہ میں اب تک 40ہزار معصوم شہریوں کو جاں بحق کیا جاچکا ہے۔ پاکستان غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتا ہے،اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی پر جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان مقبوضہ وادی میں 4کشمیریوں کی شہادت کے واقعہ کی مذمت کرتا ہے، اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے زائرین کے انتظامات کے حوالے سے عراقی حکومت سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔
ہم نے منکی پاکس پر عالمی ادارہ صحت کی ایڈوائزری دیکھی ہے، وزارت قومی صحت ہی اس حوالے سے باقائدہ ردعمل دے سکتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے فعال سفارتی مشنز موجود ہیں دونوں کے مابین باہمی تعلقات کے تمام شعبوں پر تیزرفتار رابطے موجود ہیں، وزرات خارجہ نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ و سینیٹ سیکرٹریٹ کے حکام کے لیے ویزا گائیڈ لائنز میں تبدیلی کی ہے یہ اقدامات ویزا پالیسی کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے اٹھایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت کونسل کی صدارت کررہا ہے، ایس سی او اجلاس میں شرکت کرنے والی حکومتوں کی جانب سے شرکت کی یقین دہانی کا عمل جاری ہے۔بھارت کی طرف سے 2019 میں اٹھائے گئے اقدمات کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت معطل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 2023 سے غزہ میں جنگ بندی پر زور دے رہا ہے،اس حوالے سے پاکستان کسی بھی اقدامات جس سے جنگ بندی ہو اس کا خیر مقدم کرتا ہے، پاکستان غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کسی بھی مزاکرات کا حصہ نہیں ہے۔
ترجمان نے کہ اکہ پاکستان کو روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے، پاکستان دونوں ممالک پر پرامن طریقے سے تنازعہ حل کرنے پر زور دیتا ہے ۔ پاکستان کا بنگلہ دیش میں ہونے والے حالیہ واقعات میں بلکل کوئی کردار نہیں ہے بنگلہ دیشن عوام کے ساتھ پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔