ویب ڈیسک: 1971 کی جنگ میں مشرقی اور مغربی محاذوں پر پاکستان آرمی کے جوانوں نے بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
1971 کی جنگ میں حصہ لینے والے پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل(ریٹائرڈ) عبدالقادر نے 1971 کی جنگ کی آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے آرمی میں جانے کا شوق تھا، والد صاحب مجھے انجینئر بنانا چاہتے تھے‘‘۔ ’’1960ء میں فوج میں اپلائی کیا اور منتخب ہو گیا اڑھائی سال پی ایم اے میں ٹریننگ کے بعد میں پاس آؤٹ ہوا‘‘۔
لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبدالقادر نے بتایا کہ ’’اس کے بعد میں نے ایس ایس جی کیلئے اپلائی کردیا اور منتخب ہونے کے بعد چیراٹ میں 6 ماہ ٹریننگ کی‘‘۔ ’’اس وقت بہت سے آفیسرز کی خواہش ہوتی تھی کہ مشرقی پاکستان پوسٹنگ ہو جائے، میں بھی کوشش کرکے چٹاگانگ پوسٹ ہو گیا‘‘۔ ’’ابھی مجھے تین ماہ ہی ہوئے تھے کہ 1971ء جنگ چھڑ گئی‘‘۔
لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبدالقادر کا کہنا تھا کہ ’’ادھر ایک بہت بڑا دریائے میگھنا ہے جس کے ایک طرف دراب بازار اور دوسری طرف آشوگڑھ ہے‘‘۔’’ دشمن آشوگڑھ کی جانب پسپا ہو رہے تو خطرہ تھا کہ دشمن پل پار کرکے اس علاقے میں آجائے‘‘۔ ’’تو فیصلہ ہوا کہ پل کو تباہ کرنا ہے، میں نے کہا کہ پل کو تباہ کرنے کا کام ہمارے حوالے کردیں‘‘۔
لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبدالقادر کے مطابق ’’میں چار پانچ بندے لے کر پل پر گیا تو دیکھا کہ بھارتی فوج وہاں سے چار پانچ سو گز کے فاصلے پر تھی‘‘۔’’ہم نے پندرہ سے بیس منٹ میں پل کو تباہ کردیا اور میں نے اپنا فرض نبھا دیا‘‘۔
لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبدالقادر نے کہا کہ ’’کمانڈو کی تربیت ہی ایسی ہے کہ وہ ناصرف اپنے علاقے میں بلکہ دشمن کے علاقے جا کر بھی آپریشن کرتے ہیں‘‘۔’’بھارتی فوج کسی ایک شہر پر بھی قبضہ نہیں کرسکی‘‘۔