(ویب ڈیسک ) فتنتہ الخوارج پاکستان کی تاریخ میں ایک ناسور کی حیثیت رکھتی ہے ،مذہب کا لبادہ اوڑھے فتنتہ الخوارج کے یہ دہشتگرد پاکستان کی عوام کے کھلے دشمن ہیں ۔
مساجد، امام بارگاہوں، اقلیتوں،کھیل، سکول،کاروباری و سیاحتی مقامات اور پاکستان کے دفاعی ادارےفتنتہ الخوارج کی دہشتگردی کا نشانہ رہے ہیں ۔ فتنتہ الخوراج کے قیام کیساتھ ہی اس نے معصوم پاکستانی عوام کیخلاف طبل جنگ بجا دیا ۔
فتنتہ الخوراج نے پاکستانی قبائلی کم عمر نوجوانوں کوہتھیار کے طور پر خودکش حملوں میں استعمال کیا ۔ فتنتہ الخوراج نے پاکستان کی معصوم عوام کا خون بہایا ، فتنتہ الخوراج نےخواتین کی تعلیم کیخلاف گرلز سکولوں پر حملے شروع کر دئیے۔
سکولوں کی بندش اور خواتین کی تعلیم خلاف پر تشدد حملوں نے صرف وادی سوات میں 8000 خواتین اساتذہ کو ملازمتوں سے محروم کر دیا ۔
2011 میں کے پی اور سابقہ فاٹا میں 1600 سکولوں کو منہدم یا نقصان پہنچایا گیا جس سے 7لاکھ 21 ہزار طلباء جن میں 3 لاکھ 71 ہزار 604 لڑکیاں متاثر ہوئیں، لڑکیوں کی سکول تک رسائی غیر متناسب طور پر متاثر ہوئی اور لڑکیوں کے زیادہ تر سکول فتنتہ الخوارج کے حملوں سے تباہ ہو گئے ۔
"فتنتہ الخوارج نے 2009 سے 2013 تک قبائلی علاقوں میں 838 حملوں میں 500 سے زائد سکولوں کو مسمار کیا"
2009 میں اسلام آباد میں قائم بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں خود کش حملےمیں 6 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، فتنتہ الخوراج نے 16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 149 افراد جن میں زیادہ تر بچے شامل تھے، کو شہید کر دیا۔
2005 سے 2018 تک فتنتہ الخوارج نے صرف خیبر پختونخواہ میں 227 خودکش حملوں میں 3009 پاکستانیوں کو شہید جبکہ 5374 کو زخمی کیا۔2013 میں پشاور کینٹ میں مسجد پر فتنتہ الخوراج کےخودکش حملے میں 18 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے ۔
مارچ 2015 میں فتنتہ الخوارج نے بنوں کی مسجد میں خودکش دھماکے میں 15 افراد کو شہید جبکہ 20 کو زخمی کر دیا ،2016 میں کوئٹہ میں کرکٹ گراؤنڈ پر خودکش حملے میں 6 افراد شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ،2018 میں کوئٹہ میں سپورٹس گراونڈ میں فٹبال میچ کے دوران وحشیانہ حملے میں 8 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہو گئے۔
جولائی 2018 میں بنوں اور مستونگ میں سیاسی ریلیوں پر حملوں میں 133 افراد شہید کر دئیے گئے،30 جنوری2023کو، فتنتہ الخوارج نے پشاور پولیس لائنز مسجد پر حملے میں 80 سے زائد افراد کوشہید کردیا ۔
17 فروری2023 کو ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں نے کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا، جس میں 4 افراد شہید اور 19 زخمی ہوئے۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے سے پہلے 2020 میں پاکستان میں 3 حملوں میں 25 افراد شہید، 2021 میں 4 حملوں میں 21 افراد شہید ہوئے۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد2022 میں 13حملوں میں 96افراد شہید ہوئے، سال 2023 میں پاکستان میں 30 خودکش حملوں میں 238 افراد شہید ہوئے۔
2021 میں افغان طالبان کے اقتدارپر قبضےکےبعدفتنتہ الخوارج کو افغانستان میں جدید ترین ہتھیاروں اورجنگجوؤں تک آسان رسائی حاصل ہوگئی، فتنتہ الخوارج کا مذہب سے دور دور تک تعلق نہیں بلکہ یہ مکروہ عناصر پاکستان دشمن قوتوں کے ایما پر پاکستان کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔