اسلام آباد(پبلک نیوز)سکڑتی معیشت کو آئی ایم ایف کا سہارا مل گیا۔ دس ماہ سے تعطل کا شکار رہنے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کے ساتھ معاشی پروگرام بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ایک پیکج پر اتفاق ہو گیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہوئے جس میں ریفارم پروگرام پر اتفاق کیا گیا ہے۔ پیکج کا مقصد پاکستانی معیشت میں توازن پیدا کرنا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی جبکہ کورونا وائرس کے اخراجات کا آڈٹ کرانے پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے۔
پاکستان جاری پروگرام کے تحت بجلی پر سبسڈی کم کرے گا جبکہ معاشی میدان میں رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی گروتھ 1.5 فیصد رہنے کی توقع ہے، جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی گروتھ منفی اعشاریہ 4 فیصد ہو گئی تھی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں اضافہ اور درآمدات میں کمی سے پاکستان نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کیا ہے اور پاکستان کی برآمدت میں بھی نمایاں بہتری آرہی ہے۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین قرض پروگرام کو دوبارہ ٹریک پر لانے کے حوالے سے اتفاق کیا گیا ہے، آئندہ چند ہفتوں اہم پیش رفت متوقع ہے۔
انٹرویو میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا مسئلہ حل کرنا وزیراعظم عمران خان کی اولین ترجیحوں میں سے ایک ہے، ماضی کی غلط پالیسیوں کو درست کرنے کیلئے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کی صورت حال عارضی ہے۔ حکومت نے مجموعی قومی پیداوار اور معیشت میں بڑھوتری کا فائدہ عوام کو پہنچانے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔
حفیظ شیخ نے کہا تھا کہ گزشتہ حکومت نے جان بوجھ کر ڈالر کو سستا رکھنے کی تباہ کن پالیسی اپنائی جس کی وجہ سے پورا ملک باہر کی چیزیں خریدنے کاعادی ہو گیا، درآمدات بڑھ گئیں اور سابق حکومت کے پانچ سالوں میں برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، موجودہ حکومت جب آئی تو ہمیں زرمبادلہ کے ذخائر کا مسئلہ درپیش تھا، حکومت نے برآمدات کے فروغ پر توجہ دی تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈالر کما سکیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کئے ہیں، تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، سٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیا، حکومت نے ضمنی گرانٹس پر بھی پابندی عائد کی ہے، اس وقت حکومت بجلی کے 72 فیصد، گیس کے 92 فیصد اور زرعی ٹیوب ویلوں کے 100 فیصد صارفین کو سبسڈی دے رہی ہے، کورونا وائرس کے دوران چھوٹی صنعتوں کومفت بجلی کی فراہمی کیلئے 50 ارب روپے دئیے گئے ۔