تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ٹیکس ریلیف واپس
03:51 AM, 16 Jun, 2022
وفاقی حکومت نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے اعلان کردہ ٹیکس ریلیف کو واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکومت نے بجٹ میں تنخواہ دار افراد کو ٹیکس میں بڑا ریلیف دیا تھا۔ اس سلسلے میں ٹیکس کی شرح کو 32.5 فیصد کر دیا گیا تھا۔ جو اس سے قبل 35 فیصد تھی۔ اس کیساتھ ساتھ ٹیکس سلیبس کی تعداد بھی 7 کر دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کو دیگر تجاویز کیساتھ ساتھ ٹیکس سلیب بھی جمع کرا دی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو نچلے سلیب میں گرنے سے بچانے کیلئے بھرپور کوشش کی جائے گی۔ آئی ایم کیساتھ تکنیکی سطح پر مذاکرات کا سلسلہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو جائے گا۔ پاکستان میں تعینات آئی ایم ایف کے نمائندے نے بھی پاکستانی حکام کیساتھ اس اہم معاملے پر ہونے والی گفتگو کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اخراجات اور ریونیو کے بارے میں وضاحت مانگ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کا ماننا ہے کہ پاکستان کو بجٹ مضبوط بنانے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہونگے۔ یہ بھی پڑھیں: پٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے کا بڑا اضافہ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ حکومت نے تیسری بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے، جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 233 روپے 89 پیسے اور ڈیزل کی نئی قیمت 264 روپے ہوگی۔ لائٹ ڈیزل 29 روپے 16 پیسے فی لیٹر مہنگا جبکہ مٹی کا تیل 29 روپے 59 پیسے فی لیٹر مہنگا ہو گیا ہے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول کی فی لیٹرقیمتوں پر24 روپے 3پیسے نقصان کر رہے ہیں، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 120 ڈالر ہے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر اب بھی نقصان برداشت کر رہے ہیں، پٹرول کی مد میں ماہانہ 120 ارب روپے سبسڈی دے رہے تھے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں پیدا شدہ بگاڑ میں عمران خان کا بھی ہاتھ ہے، عمران خان نے ملک کی معیشت کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہم نے آتے ہی آئی ایم ایف سے پروگرام بحال کرنے کی بات چیت کی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈیز ل پر59روپے فی لیٹر نقصان برداشت کر رہے ہیں، عمران خان جب گئے تو پیٹرول 90 ڈالر پر تھا، اب مہنگا ہو گیا ہے، ہم پیٹرول اور ڈیزل سستا بیچ رہے تھے، اپریل میں 20 فیصد ڈیمانڈ بڑھ گئی، عمران خان جو معاہدے کر کے گئے ان کی وجہ سے ہمارے ہاتھ جکڑے ہوئے ہیں۔