ویب ڈیسک: امریکا نے پاکستان میں جاری شنگھائی تعاون کانفرنس کے سربراہی اجلاس، بھارت میں جوہری مواد کی مرتبہ مرتبہ چوری کے واقعات اور کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق الزامات پر کھل کربات کی ہے۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا اپنی مرضی کے اتحاد اور انجمنیں بنانے کے ہر ملک کے خود مختار حق کا احترام کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا ہر ملک کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ جو کثیرالجہتی فورمز میں شریک ہوں اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور احترام سمیت خودمختاری، علاقائی سالمیت دیگر امور پر اہم گفتگو کریں۔
واضح رہے کہ پاکستان وفاقی دارالحکومت میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے دو روزہ اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جو آج شام کو اختتام پذیر ہو گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کریں گے، جس کے لیے اسلام آباد میں تقریب غیرمعمولی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران کے پہلے نائب صدر سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے اعظم اور اعلیٰ حکام آج کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے پاکستان کے مطالبے کے بارے میں ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی درخواست سے آگاہ ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ”ہم جوہری مواد کے پھیلاؤ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے موثر پالیسی ردعمل کو ٹریک کرنے، تیار کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ بین الاقوامی سلامتی کے ماحول کو تشکیل دینے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔“
پاکستان نے 11 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) سے مطالبہ کیا کہ وہ پڑوسی ملک بھارت میں جوہری اور دیگر تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے ”بار بار ہونے والے“ واقعات کی مکمل تحقیقات کرے۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ سکھ رہنما ہردیپ سے نجر کے قتل کے معاملے پر امریکا نے بھارت سے کینیڈا کے الزامات کو سنجیدگی سے لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ الزامات انتہائی سنگین ہیں، بھارت، کینیڈا کی طرف سے قتل کی سازش کے الزامات کو سنجیدگی سے لے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کینیڈا کے الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا یت، انہوں نے متبادل راستا چنا ہے۔